فیکٹ چیک: مہاراشٹرا کی سیاسی جھڑپ کے ویڈیو کو سماج وادی پارٹی میں مبینہ ذات پات کی تفریق کا رنگ دے کر گمراہ کن دعوے کے ساتھ شئیر کیا جارہا ہے
مہاراشٹرا کے لاتور میں این سی پی اور چھاوا سنگھٹن کے کارکنوں کی جھڑپ کو سماج وادی پارٹی کے دلت لیڈر پر مبینہ حملے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
اتر پردیش حکومت کے کم تعداد والے طلبا کی سرکاری اسکولوں کو ضم کرنے کے حالیہ فیصلے کو اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے ریاست میں بی جے پی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسکولوں کے انضمام سے غریب اور پسماندہ طبقات، خصوصاً لڑکیوں، کے لیے تعلیم تک رسائی مشکل ہو جائے گی۔
اکھلیش یادو نے اعلان کیا کہ اگر اتر پردیش حکومت "انضمام" کے نام پر پرائمری اسکول بند کرتی ہے تو پارٹی کے کارکن دیہاتوں میں جا کر بچوں کو پڑھانے کے لیے پی ڈی اے پاٹھ شالہ چلائیں گے۔ 2024 کے الیکشن کے دوران، سماج وادی لیڈر نے بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کو مرکز میں اقتدار سے بے دخل کرنے کیلئے پی ڈی اے یعنی پچھڑے، دلت، الپ سنکھیک [اقلیتی طبقہ] کا نعرہ دیا تھا۔
اس درمیان، سوشل میڈیا پر دو گروپوں کے درمیان ہاتھاپائی کا ایک ویڈیو خوب شئیر کیا جارہا ہے اور سوشل میڈیا صارفین اس ویڈیو کے ساتھ شامل کیپشن میں دعویٰ کررہے ہیں کہ "سماج وادی پارٹی کے پی ڈی اے کے نعرے کے بہکاوے میں آکر جب ایک دلت لیڈر صوفے پر بیٹھ گیا تو ایس سی لیڈروں نے اسکی جم کر پٹائی کردی۔"
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے تیزی سے وائرل ہورہے ویڈیو کی جانچ پڑتال میں پایا کہ مہاراشٹرا کے سیاسی لیڈروں کی جھڑپ کا ویڈیو سماج وادی پارٹی لیڈروں کی مبینہ ہاتھاپائی کے گمراہ کن دعوے کے ساتھ شئیر کیا جارہا ہے۔
اس وائرل ویڈیو کی جانچ پڑتال کیلئے سب سے پہلے ہم نے اسکے کلیدی فریمس اخذ کئے اور انہیں گوگل ریورس امیج سرچ ٹول کی مدد سے تلاش کیا تو ہمیں 'دی فری پریس جرنل' کا 20 جولائی کا مضمون ملا جس میں وائرل ویڈیو کا اسکرین شاٹ شامل کرتے ہوئے بتایا گیا ہیکہ " سوشل میڈیا پرایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں مہاراشٹرا کے ضلع لاتور میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) اور چھاوا سنگھٹن کے کارکنوں کے بیچ جم کر ہاتھا پائی دیکھی گئی۔چھاوا تنظیم کے اراکین کی جانب سے مہاراشٹرا کے وزیر زراعت، مانک راؤ کوکاٹے سے قانون ساز اسمبلی کے اندر مبینہ طور پر جنگلی رمی گیم کھیلنے پر ان سے استعفے کا مطالبہ کرنے پر دوگروپوں میں ہاتھا پائی اور دھکم پیل شروع ہوگئی۔"
چند دن قبل ایک وائرل ویڈیو میں مہاراشٹرا کے وزیر زراعت مانک راؤ کوکاٹے کو ایوان میں اجلاس کے دوران موبائل پر "جنگلی رمی" کھیلتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ جس کے بعد انہیں مختلف گوشوں سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
این سی پی (شرد چندر پوار گروپ) کے ایم ایل اے روہت پوار نے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ پر کوکاٹے کو گیم کھیلتے ہوئے دکھانے والی کلپ شیئر کی تھی۔
اس وائرل ویڈیو کو مخلتف میڈیا کے اداروں نے رپورٹ کیا ہے۔ روہت پوار کے وائرل ویڈیو کو شئیر کرتے ہوئے 'نیوز 18' نے لکھا کہ "اجیت پوار کی قیادت والی این سی پی کے کارکنوں اور چھاوا سنگھٹن کے کارکنوں کے بیچ مہاراشٹرا کے وزیر زراعت کے اسمبلی کے مانسون اجلاس کے دوران مبینہ طور پر موبائل فون پر رمی کھیلنے کے ویڈیو کو لیکر جھڑپ ہوئی۔
معروف مراٹھی میڈیا ادارہ 'لوک مت' نے نہ صرف معاملے کو رپورٹ کیا بلکہ اس وائرل ویڈیو کو اپنے یوٹیوب چینل پر شئیر بھی کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، لاتور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران "چھاوا سنگھٹن کے کارکنوں اور اجیت پوار گروپ کے کارکنوں کے درمیان شدید تلخ کلامی ہو گئی۔ اس دوران اجیت پوار گروپ کے یوتھ اسٹیٹ صدر سورج چوان اور دیگر کارکنوں نے چھاوا سنگھٹن کے ریاستی صدر وجئے گھاٹگے اور دیگر افراد کی پٹائی کردی۔"
'دی ہندو' کےمطابق، مہاراشٹرا کے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے چھاوا سنگھٹن کے کارکنوں کی این سی پی کارکنوں کی جانب سے پٹائی کے واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے اپنی پارٹی کی یوتھ ونگ کے صدر سورج چوان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔
مذکورہ بالا تحقیق سے واضح ہوگیا کہ وائرل ویڈیو میں حالیہ دنوں میں مہاراشٹرا کے وزیر زراعت کے اسمبلی میں موبائل فون پر رمی کھیلنے کے ویڈیو کے پس منظر میں اجیت پوار کی قیادت والی این سی پی کے کارکنوں اور چھاوا سنگھٹن کے کارکنوں کے بیچ تصادم دکھایا گیا ہے، لیکن کچھ صارفین اس ویڈیو کو سماج وادی پارٹی کے لیڈروں کے بیچ ذات پات کی مبینہ تفریق کے فرضی دعوے کے ساتھ شئیر کررہے ہیں۔ لہذا، وائرل ویڈیو میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔