فیکٹ چیک: اناؤ میں لڑکی سے پٹ رہے نوجوان کا ویڈیو فرقہ وارانہ بیانئے کے گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل

اترپردیش کے اُناؤ میں لڑکی کے ہاتھوں تھپڑ کھارہے آکاش کا ویڈیو مسلم نام کے ساتھ فرقہ وارانہ رنگ دیکر شیئر کیا جارہا ہے

Update: 2025-07-23 05:58 GMT

 گذشتہ ہفتے اتر پردیش کے ضلع گونڈہ میں ایک پولیس آؤٹ پوسٹ انچارج کو اس لئے معطل کر دیا گیا کیوں کہ ان کی جانب سے متاثرہ لڑکی کی چھیڑ چھاڑ کی شکایت پر مناسب کارروائی نہ کرنے کی وجہ سے متاثرہ نے ہراسانی سے تنگ آکر مبینہ طور پر خودکشی کر لی۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ونیت جائیسوال نے بتایا کہ نابالغ لڑکی نے اپنے کمرے میں مبینہ طور پر خودکشی کی۔

لڑکی کے گھروالوں اور مقامی افراد کی جانب سے احتجاج کے بعد پولیس حکام نے چھیڑ چھاڑ کے معاملے میں کارروائی کرتے ہوئے دو ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ لڑکی کے والد کے مطابق، شکیل، کمالو، چھوٹکو اور سلام الدین نامی نوجوان انکی بیٹی کو پریشان کر رہے تھے، اسے گندے گندے اشارے کرتے تھے اور یہاں تک کہ اسے کھیت میں جبرن لے جانے کی بھی کوشش کی۔

اسی دوران، سوشل میڈیا پر بیچ سڑک ایک لڑکی کا نوجوان کی پٹائی کا ویڈیو وائرل کرتے ہوئے چند صارفین دعویٰ کررہے ہیں کہ، "اُناؤ میں علیم شیخ نامی ایک لڑکا مسلسل ایک لڑکی کو تنگ کر رہا تھا اور کئی دنوں سے اس کا نمبر مانگ رہا تھا۔ لڑکی نے ایک روز ہمت جٹائی اور سب کے سامنے اسے تھپڑ ماردیا۔ ایسے بدتمیز لوگوں کے خلاف آواز اٹھانا ضروری ہے تاکہ خواتین خود کو غیر محفوظ نہ سمجھیں، بلکہ انہیں یہ احساس ہو کہ وہ اپنے حق کے لئے کھڑی ہو سکتی ہیں۔"

[نوٹ: ویڈیو میں ویڈیو میں نامناسب زبان استعمال کی گئی ہے]

وائرل پوسٹ کے دعوے کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں۔

وائرل پوسٹ کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں۔


Full View

 

فیکٹ چیک:

تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کو گمراہ کن پایا۔ اس ویڈیو میں لڑکی جس اوباش نوجوان کی پٹائی کررہے ہیں اس کا نام علیم شیخ نہیں بلکہ آکاش ہے۔

وائرل ویڈیو میں کئے گئے دعوے کی جانچ پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کے کلیدی فریمس اخذ کئے اور انہیں ایک کے بعد ایک گوگل ریورس

امیج سرچ ٹول کی مدد سے تلاش کیا تو ہمیں ایک ٹوئیٹ ملی۔ 'بھارت سماچار' نامی ایکس اکاونٹ پر 19 جولائی کے پوسٹ میں بتایا گیا ہیکہ، "اُناؤ میں ایک طالبہ نے آتے جاتے اسے چھیڑنے اور تنگ کرنے پر اوباش نوجوان کی پٹائی کی اور یہ گنگا گھاٹ کوتوالی کے پونی روڈ کا معاملہ ہے۔"

اس جانکاری کی مدد سے گوگل سرچ کرنے پر ہمیں 'ریپبلک بھارت' کا 22 جولائی کا نیوز آرٹیکل ملا جس کی سرخی ہے۔ " اوباش لڑکے کو راہ چلتی طالبہ سے چھیڑ چھاڑ کرنا کو مہنگا پڑ گیا، لڑکی نے اینٹ اور تھپڑ مار کر اس کی بدتمیزی کا بھوت اتار دیا"

اس مضمون کی تفصیل میں بتایا گیا ہیکہ، " طالبہ کا الزام ہے کہ اوباش نوجوان روزانہ اسکول آتے جاتے وقت اس سے چھیڑ چھاڑ کرتا تھا۔ منع کرنے کے باوجود وہ روز اس کا پیچھا کرتا رہا۔ بارہا سمجھانے کے باوجود جب وہ باز نہ آیا تو طالبہ کو مجبوراً یہ قدم اٹھانا پڑا۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں لوگ جمع ہو گئے اور اوباش کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا۔"

اس رپورٹ میں آگے بتایا گیا ہیکہ، "ملزم کی شناخت 20 سالہ آکاش کے طور پر ہوئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ملزم پانی کی سپلائی کا ای-رکشہ چلاتا ہے اور برہمانگر، گنگا گھاٹ کوتوالی کا ساکن ہے۔ اُناؤ پولیس میڈیا سیل کے مطابق، طالبہ، ملزم کے خلاف مقدمہ درج نہیں کروانا چاہتی۔ ایسی صورت میں پولیس نے ملزم کو گرفتار کر کے دفعہ 151 کے تحت کارروائی کرتے ہوئے اس کا چالان کر دیا۔"

'آواز نیوز 24x7' نامی یوٹیوب نیوز چینل پر بھی اس واقعہ کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ گوگل میاپس پر ویڈیو میں گنگا گھاٹ کوتوالی کی پونی روڈ پر واقع 'نیلم سوئیٹ ہاوز' یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

Full View

'زی نیوز' نے اس معاملے کی رپورٹ میں بتایا کہ، "طالبہ کا الزام ہے کہ برہما نگر کا ساکن آکاش نامی نوجوان گزشتہ کئی دنوں سے اسے اسکول آتے جاتے وقت تنگ کر رہا تھا۔ منع کرنے اور سمجھانے کے باوجود جب وہ اپنی حرکتوں سے باز نہ آیا تو طالبہ نے اسے سبق سکھانے کا فیصلہ کیا اور موقع پا کر سڑک پر ہی اس کی پٹائی کر دی۔"

'گھر کے کلیش' نامی ایکس اکاونٹ پر بھی اس وائرل ویڈیو کو شئیر کیا گیا۔ اس ویڈیو کے وائرل ہوجانے کے بعد اُناؤ کی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم آکاش کو گرفتار کرلیا۔ اور اس وائرل ٹوئیٹ کے کمنٹس سیکشن میں حوالات میں رکھے گئے آکاش کی تصویر کو شئیر کیا۔

مذکورہ بالا تحقیق اور میڈیا رپورٹس کی روشنی میں ہہ واضح ہوگیا کہ اناو کے وائرل ویڈیو میں لڑکی کے ہاتھوں مار کھا رہے نوجوان کی شناخت آکاش کے طور پر کی گئی ہے۔ سوشل میڈِیا پر چند صارفین اس ویڈیو کو فرقہ وارانہ رنگ دیکر اسے گمراہ کن دعوے کے ساتھ شئیر کررہے ہیں۔ لہذا، وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔

Claim :  اُناؤ میں علیم شیخ کی ہراسانی سے تنگ آکر لڑکی نے سب کے سامنے اسکی پٹائی کی
Claimed By :  Social media users
Fact Check :  Unknown
Tags:    

Similar News