Fact Check: الاسکہ کے ڈگلس پربت کا ویڈیو کیلاش پربت کی جھیل کے گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل
کیلاش مان سروور یاترا سے قبل سوشل میڈیا پر الاسکہ کے ڈگلس پربت کی جھیل کے ویڈیو کو کیلاش مان سروور یاترا کے فرضی دعوے کے ساتھ وائرل کیا جارہا ہے
پانچ سال کے وقفے کے بعد جاریہ سال جون میں کیلاش مان سروور یاترا دوبارہ بحال ہونے جارہی ہے۔ گذشتہ دسمبر بیجنگ شہر میں بھارت اور چین کے خصوصی نمائندوں کے مذاکرات کے بعد حکومت چین نے یاترا کو بحال کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔
ماونٹ کیلاش چین کے تبت خودمختار علاقہ میں واقع ہے۔ اس پہاڑی تک پہنچنے کیلئے ہندو یاتریوں کو نیپال کے کٹھمنڈو اور سیمی کوٹ اور تبت کے لھاسہ سے گذرنا ہوتا ہے۔ بھارت کی جانب سے یاتری اتراکھنڈ کے لیپولیکھ درہ اور سکم کے ناتھو لا درہ سے ماونٹ کیلاش کو راستہ جاتا ہے۔
اس بیچ سوشل میڈیا پر فضائی ویڈیو گردش کررہا ہے جس میں ہندی زبان میں دعویٰ کیا جارہا ہیکہ یہ ماونٹ کیلاش کی مان سروور جھیل کا منظر ہے۔
دعویٰ: कैलाश पर्वत पर स्थित प्रसिद्ध "मानसरोवर झील "है। महाकाल महाराज की जय
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں،
وائرل پوسٹ کے دعوے کا اسکرین شاٹ یہاں دستیاب ہیں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال میں وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کو گمراہ کن پایا۔
اپنی جانچ پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے ہم نے InVid ٹول کی مدد سے اس وائرل ویڈیو کے کلیدی فریمس حاصل کئے اور ان فریمس کو گوگل ریورس امیج سرچ ٹول کی مدد سے سرچ کیا۔ اس عمل میں ہمیں جو نتائج ملے ان میں فیس بک کا ایک پوسٹ شامل تھا۔ اس پوسٹ کے ویڈیو پر دکھائے گئے متن میں واضح طور پر لکھا تھا کہ برفیلی پہاڑی کے دہن پر نظر آنے والی یہ خوبصورت جھیل الاسکہ کے 130 آتش فشانوں میں سے ایک ہے۔
ان نتائج میں یہ وکی پیڈیا کا لنک شامل تھا جس سے پتہ چلا کہ یہ کیلاش پربت نہیں بلکہ ماونٹ ڈگلس ہے۔ اس میں یہ بھِی بتایا گیا ہیکہ ڈگلس آتش فشاں کی چوٹی پرایک گرم اور انتہائی تیزابی کریٹر جھیل پر واقع ہے۔
یہاں وائرل ویڈیو کی تصویر اور گوگل میاپس پر ماونٹ ڈگلس کی تصویر کا موازنہ دیکھیں۔
تحقیق سے پتہ چلا کہ الاسکہ میں موجود ماونٹ ڈگلس کا فضائی دورے کے ویڈیو کو تبت میں واقع کیلاش پربت کی جھیل کے نام سے گمراہ کن دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر شئیر کیا جارہا ہے۔ لہذا، وائرل ہوسٹ میں کیا گیا دعویٰ فرضی ہے۔