فیکٹ چیک: حیدرآباد کی ڈگری کالج کے کمرے سے کاغذات گرنے کا ویڈیو امتحانات کےدوران نقل نویسی کے گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل

حیدرآباد کی نجی ڈگری کالج میں امتحانات میں بڑے پیمانے پر نقل نویسی کے دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو گمراہ کن ہے۔ تحقیقات سے واضح ہوا کہ یہ کاغذات اسٹور روم سے گرے تھے، طلبہ نے کوئی نقل نویسی نہیں کی۔

Update: 2025-12-02 19:30 GMT

تنگانہ حکومت کی جانب سے فیس کی واپسی کے فنڈز جاری کرنے میں تاخیر کے خلاف گزشتہ مہینے طلباء کی تنظِیموں نے بڑے پیمانے پر احتجاج درج کروایا۔ فیڈریشن آف ایسو سی ایشنس آف ہائیر انسٹی ٹیوشنس [FATHI] نے غیر میعنہ مدت کیلئے تمام کالجس بند کروایا تھا۔ ریاستی حکومت کی جانب سے فی الحال 600 کروڑ روپئے کے فنڈس جاری کرنے کے تیقن کے بعد تعلیمی ادارے دوبارہ کھول دئے گئے۔


کچھ کالجوں نے بقایاجات کی وجہ سے امتحانات کو غیر معینہ مدت کے لیے مؤخر کر دیا تھا، جبکہ دیگر اداروں میں جہاں امتحانات منعقد ہوئے، وہاں بڑی تعداد میں طلباء نے مالی مشکلات کا حوالہ دیتے ہوئے شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ اس پانچ روزہ بند کے نتیجے میں ڈگری کے امتحانات کا تازہ شیڈول جاری کرنا پڑا۔


گذشتہ دنوں ڈگری کالجوں میں سمسٹر امتحانات کے دوبارہ انعقاد کے دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو خوب وائرل ہوا جس میں ایک نجی کالج کی کھڑکی سے کتابوں کے سڑک پر پھینکے جانے کو دکھایا گیا۔ ایکس پلیٹ فارم پر ایک صارف نے اس ویڈیو کو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ " تلنگانہ میں نقل اتارنے کی افسوسناک واقعہ۔ امتحان لکھ رہے طلباء نے امتحانی مرکز میں فلائنگ اسکواڈ کی آمد کی خبر سنتے ہی امتحانی ہال کی کھڑکیوں سے کتابیں باہر پھینک دیں۔ اور یہ واقعہ ڈگری امتحانات کے دوران پیش آیا۔"

وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور اسکرین شاٹ نیچے ملاحظہ کریں۔



 



فیکٹ چیک:


تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کی جانچ پڑتال کے بعد پایا کہ یہ دعویٰ فرضی ہے۔ کالج کے کلیرکل روم میں صفائی کے دوران اہم کاغذات اور ریکارڈس کے کھڑی سے گرنے کے واقعے کے ویڈیو کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پر پھیلایا جارہا ہے۔


وائرل پوسٹ کا مشاہدہ کرنے اور دیگر وائرل پوسٹس پر شامل تبصروں کے مطالعے سے پتہ چلتا ہیکہ یہ واقعہ ملک پیٹ علاقہ میں نلگنڈہ فلائی اوور کے قریب واقع ایم ایس ڈگری کالج میں پیش آیا۔ گوگل میاپس پر اس کالج کا لوکیشن یہاں دیکھ سکتے ہیں۔


اس جانکاری کی مدد سے جب گوگل سرچ کیا گیا تو ہمیں 30 نومبر کا 'تلنگانہ ٹوڈے' کا نیوز آرٹیکل ملا، جس میں بتایا گیا ہیکہ "عثمانیہ یونیورسٹی نے ایم ایس ڈگری کالج میں بڑے پیمانے پر طلباء کے نقل اتارنے کے الزامات کے بعد کالج سے وضاحت طلب کی۔ کالج کے انتظامیہ نے اپنے وضاحت نامے میں بتایا کہ " سرور نگر کے چیتنیہ پوری میں واقع تلنگانہ سوشیل ویلفیئر ریزیڈینشل ویمنز ڈگری کالج کی طالبات نے 28 نومبر کو کالج کے امتحانی ہال میں بی اے اکنامکس کے تیسرے سمسٹر کے امتحانات میں شرکت کی تھی اور وائرل ویڈیو کا ان امتحانات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔"



معروف انگریزی اخبار 'دی ہندو' اور معروف اردو اخبار 'مںصف ڈیلی' کی ویب سائیٹ پر ہمیں عثمانیہ یونیورسٹی کے حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان ملا۔


ان میڈیا رپورٹس کے مطابق، "عثمانیہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کمار مولوگارم نے وائرل واقعے کے بعد ہفتہ یعنی 29 نومبر کے روز اکیڈمک آڈٹ سیل کے ڈائریکٹر پروفیسر کشن کو معاملے کی جانچ کی ہدایت جاری کیں۔ اکیڈمک آڈٹ سیل کے ڈائریکٹر پروفیسر کشن نے معاملے کا جائزہ لینے کے بعد بتایا کہ: " [ایم ایس ڈگری کالج' ملک پیٹ میں] 28 نومبر کو تیلنگانہ سوشیل ویلفیئر ریزیڈنشیل ویمنز ڈگری کالج چیتنیہ پوری، سرور نگر کی طالبات نے بی اے اکنامکس سیمسٹر III کا امتحان لکھا۔

یہ امتحان مختلف منزل پر منعقد کیا گیا تھا اور وائرل ویڈیو کا امتحان کے عمل، امتحانی کمرے یا طلبہ سے کوئی تعلق نہیں۔ مقامی پولیس نے کالج کا دورہ کرتے ہوئے اسٹور روم اور امتحانی مرکز کے مکمل معائنہ کے بعد الزامات کو مسترد کردیا۔"

ویڈیو پھیلنے کے بعد مقامی پولیس نے کالج کا دورہ کیا، اسٹور روم کا معائنہ کیا، ریکارڈ دیکھے اور امتحانی انتظامات کا جائزہ لیا۔



 

ایم ایس جونئیر کالج، ملک پیٹ کے اکاڈمیک ڈائریکٹر غوث الدین محمد نے انتظامیہ کالج سے متعلق وائرل ویڈیو پر ایک ویڈیو بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے 'امتحان ہال میں طلباء کے نقل اتارنے اور فلائینگ اسکواڈ کو دیکھ کر کھڑکی سے کتابوں کو باہر پھینک دینے' کے الزامات کو مسترد کردیا۔ انہوں نے فلائینگ اسکواڈ کے امتحانی مرکز کے معائنے کی خبر کی بھی تردید کی۔ غوث الدین نے یہ بھی کہا کہ "رہائشی کالج کی طالبات کا امتحان عمارت کی پہلی منزل پر منعقد کیا گیا جبکہ چوتھی منزل پر واقع اسٹور روم کی کھڑکی سے ریکارڈس اور کچھ کاغذات سڑک پر گرے ہیں" اور اس ویڈیو کلپ کوبے بنیاد اور جھوٹے دعوے کے ساتھ شئیر کرکے ایم ایس کالج کا نام بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔


پھر ہم نے عثمانیہ یونیورسٹی کے رابطہ عامہ افسر اے پیٹرک سے اس معاملے کی سچائی جاننے کیلئے فون پر بات چیت کی۔ انہوں نے ایم ایس ڈگری کالج میں امتحان کے دوران 'بڑے پیمانے پر نقل نویسی' کی خبروں کو گمراہ کن قراردیا اور کہا کہ یونیورسٹی کی جانچ ٹیم اور مقامی پولیس نے ان دعووں کو من گھڑت پایا۔


وائرل ویڈیو کی جانچ پڑتال اور میڈیا رپورٹس کی روشنی میں یہ واضح ہوگیا کہ ملک پیٹ پر واقع ڈگری کالج کی عمارت کے اسٹور روم سے دفتری کاغذات اور ریکارڈس گرنے کے ویڈیو کو عثمانیہ یونیوسٹی کے امتحانات سے جوڑ کر گمراہ کن دعوے کے ساتھ ویڈیو شئیر کیا جارہا ہے۔ لہذا، وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ فرضی پایا گیا۔
Claim :  حیدرآباد کی ڈگری کالج میں امتحانات کے دوران بڑے پیمانے پر نقل نویسی۔ طلباء نے فلائنگ اسکواڈ کی آہٹ سن کر کتابیں کھڑکی سے باہر پھینک دیں
Claimed By :  Social Media Users
Fact Check :  Unknown
Tags:    

Similar News