فیکٹ چیک: فلک نما ایکسپریس کے ڈبوں کو دھکہ دینے کا پرانا ویڈیو غلط تشریح کے ساتھ وائرل
ریلوے محکمہ، پولیس عملہ اور مسافرین کی جانب سے فلک نما ایکسپریس کے ڈبوں کو دھکیل کر الگ کرنے کا ویڈیو دو سال پرانا ہے۔ آگ کے پھیلاو سے روکنے کیلئے ڈبوں کو الگ کرنے کا ویڈیو گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل کیا جارہا ہے۔
حالیہ دنوں میں جھارکھنڈ میں ایک خوفناک ٹرین حادثہ پیش آیا۔ ادرا ریلوے ڈیوژن کے چنڈیل جنکشن کے قریب مال بردار ٹرین سامنے سے آنے والے دوسری مال گاڑی سے ٹکراگئی جس کے نتیجے میں دوسری ٹرین کے ڈبے بھی پٹری سے ہٹ گئے۔ پیٹکی ریلوے گیٹ اور چنڈیل اسٹیشن کے درمیان پیش آنے والے اس حادثے کے سبب پٹریوں کو شدید نقصان پہنچا اور اس روٹ سے گذرنے والی تمام ٹرین خدمات متاثر ہوئیں۔
اس درمیان سوشل میڈیا پر ٹرین کو دھکے دینے کا ویڈیو شئیر کرتے ہوئے صارفین دعویٰ کررہے ہیں کہ بی جے پی کی زیر اقتدار حکومت میں ریلوے کی خستہ حالی کی اس سے بہتر مثال نہیں ہوسکتی کہ مسافرین کو ٹرین سے اتر کر اسکے ڈبے کو دھکہ دینا پڑرہا ہے۔
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں۔
وائرل پوسٹ کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران پایا کہ یہ ویڈیو جولائی 2023 کا واقعہ ہے جب ہاوڑہ۔سکندرآباد فلک نما ایکسپریس ٹرین میں آتشزدگی کے بعد فوجی جوان، پولیس اہلکار اور مسافرین نے آگ کے پھیلاو کو روکنے کی غرض سے ٹرین کے ڈبے کو الگ کیا تھا۔
جب ہم نے وائرل ویڈیو کے کلیدی فریمس کی مدد سے گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں 10 جولائی 2023 کی ایک ٹوئیٹ ملی جس لوگوں کو ٹرین کے ڈبے کو دھکہ دیتے ہوئے دکھاکر دعویٰ کیا گیا تھا کہ "75 سالوں میں نئے انڈیا میں ٹرین اسٹارٹ کرنے کی نینجا تکنیک۔ شکریہ مودی جی۔"
اس جانکاری کی مدد سے جب ہم نے اپنی سرچ کا دائرہ آگے بڑھایا تو ہمیں نیوز 18 کا 10 جولائی 2023 کا مضمون ملا جس میں بتایا گیا ہیکہ، "7 جولائی 2023 کو اس وقت ایک بڑا حادثہ ٹل گیا جب ہاوڑہ-سکندرآباد روٹ کی فلک نما ایکسپریس کی پانچ بوگیوں میں آگ لگ گئی اور آگ کے شعلوں کو دیگر ڈبوں تک پھیلنے سے روکنے کے لیے ریلوے عملے اور مقامی پولیس نے فوری کارروائی کی۔ ٹرین کے پچھلے حصے، جس میں تین ڈبے شامل تھے، ایس ون اور دو جنرل کوچز، کو فوراً الگ کر کے متاثرہ ڈبے کو دھکہ دیکر الگ کردیا۔"
این ڈی ٹی وی نے بھی اس واقعہ کی رپورٹنگ کی تھی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہیکہ ہاوڑہ۔سکندرآباد فلک نما ایکسپریس ٹرین میں آتشزدگی کی وجہ سے ایس 2 سے ایس 6 تک کے ڈبوں کو نقصان پہنچا۔ ساوتھ سنٹرل ریلوے کے حوالے سے بتایا گیا کہ دوسرے ڈبوں کو آگ سے بچانے کیلئے ایس 1 اور جنرل کے دو کوچز کو ٹرین سے علاحیدہ کردیا گیا اور ریلوے عملہ اور پولیس نے مسافرین کی مدد سے ان ڈبوں کو دھکہ دیا۔
چونکہ یہ ویڈیو سوشل میڈیا بالخصوص ٹوئٹر پر گمراہ کن دعووں کے ساتھ وائرل ہوگیا تھا، اس لئے ساوتھ سنٹرل ریلوے نے ٹوئٹر پر ایک سرکاری بیان جاری کرتے ہوئے وضاحت دی۔ "یہ معاملہ ٹرین نمبر 12703 (ہاوڑہ-سکندرآباد) کے 07.07.23 کو پیش آنے والے آگ کے واقعے سے متعلق ہے۔ یہ ویڈیو ریلوے عملے اور مقامی پولیس کی بروقت کارروائی کی عکاسی کرتا ہے کہ کس طرح ان سب نے ملکر پچھلے ڈبوں کو آگ کے پھیلاو سے بچانے کیلئے کس طرح ان ڈبوں کو علیحدہ کیا۔ یہ ہنگامی اقدام انجن کی مدد کا انتظار کئے بغیر فوری طور پر کیا گیا۔"
ٹرین کے ڈبوں کو دھکہ دینے کا یہ وائرل ویڈیو دو سال پرانا ہے۔ اس وقت ویڈیو کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ شئیر کرنے پر ریلوے حکام نے وضاحتی بیان بھی جاری کیا تھا۔ تحقیق سے یہ واضح ہوگیا کہ ریلوے عملہ، پولیس اہلکار اور مسافرین نے ٹرین کے ڈبوں کو آگ کے پھیلاو سے روکنے کیلئے انجن کے آنے کا انتظار کئے بغیر اپنے ہاتھوں سے دھکہ دینے کیلئے الگ تھلگ کردیا اور ایک بڑے نقصان سے ڈبوں کو بچالیا۔ لہذا، وائرل ویڈیو میں انڈین ریلوے کی مبینہ خستہ حالی کا دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔