فیکٹ چیک: کیا پاکستان نے بلوچستان پر تبصرے کے سبب سلمان خان کو دہشت گردی واچ لسٹ میں ڈال دیا؟ جانئے پوری حقیقت
وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہیکہ سلمان خان کا نام پاکستان کے انسداد دہشت گردی قانون کے چوتھے شیڈول میں شامل کیا گیا ہے، یہ دعویٰ فرضی ہے اور یہ ایک ترمیم شدہ نوٹیفکیشن پر مبنی ہے۔
حالیہ دنوں میں پاکستان کی وفاقی حکومت نے پنجاب حکومت کی درخواست پر عمل کرتے ہوئے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی کا اعلامیہ جاری کردیا۔ اس نوٹی فکیشن کے مطابق، کالعدم ٹی ایل پی کو فرسٹ شیڈول کے تحت دہشت گرد جماعتوں کی فہرست میں شامل کردیا گیا ہے۔
اس دوران، سوشل میڈیا پر ایک اور خبر تیزی سے گردش کررہی ہیکہ پاکستان نے اب سلمان خان کا نام پاکستان کے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت 'چوتھی شیڈول' میں شامل کر دیا ہے۔ یہ فہرست ان افراد کی نگرانی کے لئے استعمال ہوتی ہے جن پر انتہا پسندوں سے روابط کا شبہ ہو۔ جانچ ایجنسیاں اس شیڈول میں شامل افراد کی سخت نگرانی کرتی ہیں۔
وائرل پوسٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہیکہ حالیہ دنوں میں سعودی عرب کے شہر ریاض میں منعقدہ جوائے فورم (Joy Forum) کے دوران پاکستان کے صوبے بلوچستان کو 'الگ دیش بتانے پر' پاکستان کا یہ شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ سوشل میڈیا پر شئیر کئے جانے والے ویڈیو کلپ میں حکومت بلوچستان کے مبینہ اعلامیہ کا اسکرین شاٹ بھی شامل کیا گیا ہے جس میں سلمان خان کی شناخت 'عبدالرشید سلیم سلمان خان' نام سے کی گئی ہے اور ریمارکس میں انہیں 'آزاد بلوچستان کا معاون' قراردیا گیا ہے ۔
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اوراسکرین شاٹ نیچے ملاحظہ کریں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ فرضی ہے کیوں کہ اس ضمن میں نہ پاکستان کی وفاقی حکومت اور نہ ہی پاکستان کے معروف میڈیا اداروں کی جانب سے کوئی واضح بیان ملا ہے۔
آئے جانتے ہیں رواں سال 16 اور 17 اکتوبر کو سعودی عرب میں جوائے فورم میں سلمان خان نے کیا کہا تھا۔ انہوں نے گذشتہ ہفتہ منعقده پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ "اگر آپ یہاں (سعودی عرب میں) ایک ہندی فلم بنائیں اور ریلیز کریں، تو وہ سوپر ہٹ ہوگی۔ اگر آپ تمل، تیلگو یا ملیالم فلم بنائیں، تو اس سے سینکڑوں کروڑ کا کاروبار ہوگا، کیونکہ یہاں دوسرے ممالک کے باشندے قیام پذیر ہیں۔یہاں کام کرنے والوں میں بلوچستان کے لوگ، افغانستان کے لوگ، اور پاکستان کے لوگ بھی شامل ہیں۔"
ایکس پلیٹ فارم پر بلوچی قائد میر یار بلوچ نے سلمان خان کی گفتگو کا ویڈیو کلپ شئیر کرتے ہوئے بلوچستان کو پاکستان سے علٰحیدہ بتانے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے ایک تفصیلی ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا: "آپ کے اعتراف نے دنیا بھر کی بلوچ عوام کے دلوں کو چھو لیا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بلوچستان کو ملک کا درجہ دے کر، آپ نے اس حقیقت کی تصدیق کی ہے جسے ہمارے لوگ ہماری خودمختاری، ورثہ، اور اقوام عالم میں ہمارا جائز مقام کے طور پر ہمیشہ جانتے اور عزیز رکھتے آئے ہیں۔"
پھر ہم نے بلوچ تحریک سے وابستہ مختلف ویب سائیٹ اور سوشل میڈیا اکاوونٹس جیسے 'بلوچ وارنہ' اور 'بلوچ یکجہتی کمیٹی' کی جانچ پڑتال کی لیکن ہمیں یہاں سلمان خان سے جڑی ایسی کوئی خبر نہیں ملی۔
دوران تحقیق ہمیں فیس بک پر بلوچ قوم کے حقوق سے متعلق آواز اٹھانے والا 'بام' یعنی بلوچ ایکٹی وسٹ الائینس پیج ملا جس میں 22 اکتوبر کو کئے گئے پوسٹ میں حکومت بلوچستان کے محکمہ داخلہ کی جانب سے 16 اکتوبر 2025 کو جاری کردہ اعلامیہ شامل ہے۔ اس نوٹی فکیشن میں تین بلوچی افراد ناز گل، بلوچ ویمن فورم کی آرگنائزر، ڈاکٹر شلی عسٰی اور سید بی بی شریف کے نام پاکستان کے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت 'چوتھی شیڈول' میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
اس نوٹی فکیشش کا سلمان خان سے متعلق اعلامیہ سے موازنہ کئے جانے پر پتہ چلتا ہیکہ حکومت بلوچستان کی جانب سے ناز گل، ڈاکٹر شلی عسٰی اور سید بی بی شریف کے ناموں کی انسداد دہشت گردی قانون کے فورتھ شیڈول میں شمولیت کے اعلامیہ میں تحریف کرکے سلمان خان کا نام فرضی طور پر شامل کرکے اسے فرضی دعوے کے ساتھ وائرل کیا جارہا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے جنوبی ایشیا کے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر، بابو رام پنت نے اکتوبر کے مہینے میں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 11-ای ای کے تحت 32 افراد، جن میں بلوچ کارکن جیسے ناز گل، ڈاکٹر شلی عسٰی اور سید بی بی شریف بھی شامل ہیں، کو من مانی طور پر "پابند افراد" (Proscribed Persons) کی فہرست میں شامل کئے جانے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ۔ "جس من مانے طریقے سے ان افراد، جن میں پُرامن بلوچ کارکن بھی شامل ہیں، کو دہشت گردوں کی نگرانی کی فہرست میں ڈال دیا گیا ہے، بغیر اس کے کہ انہیں اس فیصلے کو چیلنج کرنے کا موقع دیا جائے، یہ عمل قانونی طریقہ کار کی توہین ہے اور ان کی آزادی، نجی زندگی اور آزادانہ نقل و حرکت کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔"
تحقیق سے واضح ہوگیا کہ نہ تو بلوچستان کی صوبائی حکومت نے بالی ووڈ اداکار سلمان خان کا نام انسدادِ دہشت گردی کے فورتھ شیڈول میں درج کرنے کی درخواست کی ہے اور نہ ہی پاکستان کی وفاقی حکومت نے ایسا کوئی اقدام کیا ہے۔ 16 اکتوبر کو جاری کردہ بلوچی کارکنوں کے خلاف کارروائی کے نوٹی فکیشن سے چھیڑ چھاڑ کرکے اسے سلمان خان سے متعلق بلوچستان کی حکومت کے مبینہ اعلامیہ کے طور پر سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر گمراہ کن بیانئے کے ساتھ پھیلایا جارہا ہے۔