فیکٹ چیک: دوبئی میں ’اے آئی ہیئر کٹ پوڈس‘ کے نصب کا دعویٰ جھوٹا، مصنوعی ذہانت سے تیارکردہ ویڈیو فرضی دعوے کے ساتھ وائرل
وائرل ویڈیو میں دوبئی میں دکھایا گیا اے آئی ہیئر کٹ پوڈ میں کوئی حقیقت نہیں۔جانچ پڑتال سے پتہ چلا کہ وائرل ویڈیو سورا نامی اے آئی ٹول سے بنایا گیا ہے
ایک طرف آرٹی فیشئل انٹلی جنس کے بڑھتے استعمال کی وجہ سے پیشہ وارانہ طبقہ کو اپنی ملازمتیں چھن جانے کا خدشہ لاحق ہے تو دوسری جانب روبوٹس آہستہ آہستہ مزدوروں کی جگہ لیتے دکھائی دے رہے ہیں۔ مثال کے طور پر ریستورانوں میں روبوٹ کا ویٹروں کی طرح کام کرنے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔
روز مرہ کی زندگی میں ہم کئی پرسنل ایلکٹرانی آلات استعمال کررہے ہیں، جیسے پاوں کا مساجر، گردن کا مساجر وغیرہ۔ سوشل میڈیا پر ان دنوں اے آئی ہیئر کٹ مشین کے ویڈیوز تیزی سے وائرل ہورہے ہیں۔ ان ویڈیوز کو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جارہا ہیکہ دوبئی شہر میں اب بال تراش کو ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں کیوں کہ مقامی حکومت نے قلب شہر میں اب اے آئی ہیئر کٹ پوڈس نصب کئے ہیں۔ اس مشین کے سراخ میں آپ اپنا سر داخل کریں گے اور لمحوں کے اندر مشین آپ کے بال کاٹ کر آپ کو ایک نیا 'لوک' دیگی۔ وائرل ویڈیو سے ملتے جلتے دیگر ویڈیوز بھی اے آئی حجام کے دعوے کے ساتھ شئیر کئَے جارہے ہیں۔
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور اسکرین شاٹ نیچے ملاحظہ کریں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کی جانچ پڑتال میں پایا کہ دوبئی کی حکومت نے ایسے کوئی اے آئی ہیئر پوڈس نصب نہیں کئے ہے بلکہ یہ ویڈیوس آرٹی فیشئل انٹلی جنس سے تیار کی گئی ہیں اور انہیں گمراہ کن بیانئے کے ساتھ وائرل کیا جارہا ہے۔
سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کا بغور مشاہدہ کیا تو ہم نے پایا کہ اس مشین کے کی نیلے رنگ سے بھری سفید عمودی پٹی پر ٹائم اسٹامپ 0.3 کے بعد ایک پل کیلئے ایک فریم کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ پھر ہم نے ویڈیو کے کلیدی فریمس اخذ کرنے والے آن لائین ٹول کی مدد سے ویڈیو کو فریم در فریم دیکھا تو پتہ چلا کہ 'اوپن اے آئی' کا ٹیکسٹ سے ویڈیو بنانے والے Sora ایپ کا واٹر مارک نظر آیا۔
اب چونکہ یہ پتہ چل چکا ہیکہ وائرل ویڈیو اے آئی ٹول 'سورا' کی مدد سے بنایا گیا ہے تو ہم نے اپنی جانچ کو آگے بڑھاتے ہوئے وائرل ویڈیو کے کلیدی فریمس کو یکے بعد دیگرے معروف اے آئی ڈٹیکش ٹول 'ہائیو ماڈریشن' پر اپلوڈ کیا۔ اس ٹول کے تجزیہ کے مطابق، 98.7 فیصد اس بات کا امکان ہے کہ مذکورہ ویڈیو یا تو اے آئی کی دین ہے یا پھر اس میں ڈیپ فیک کا مواد شامل ہونے کا امکان ہے۔
ہم نے ایک اور اے آئی جانچ ٹول، 'سائیَٹ انجن' پر وائرل ویڈیو کے فریمس کی جانچ کی۔ اس ٹول کے تجزیہ میں بتایا گیا ہیکہ وائرل ویڈیو کی تیاری میں 80 فیصد اے آئی ٹکنالوجی کے استعمال کا امکان ہے۔