فیکٹ چیک: دہلی میں ریڈیسن ہوٹل کے قریب کیوں سنائی دی دھماکہ خیز آواز؟ جانئے پوری حقیقت

وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ دہلی کے ریڈیسن ہوٹل کے قریب زور دار دھماکے کی آواز سنی گئی۔ تاہم، تحقیقات سے پتہ چلا کہ یہ ڈی ٹی سی بس کے ٹائر پھٹنے کی آواز تھی ۔

Update: 2025-11-14 04:24 GMT

دہلی کے لال قلعہ کے قریب کار دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 13 ہو گئی ہے۔ دھماکے میں شدید زخمی ہونے والا شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے لوک نائیک جئے پرکاش اسپتال میں دوران علاج 13 نومبر کو چل بسا۔ مرکزی حکومت کی جانب سے دہلی کار دھماکے کو 'دہشت گردی کا واقعہ' قرار دینے کے ایک دن بعد، فرید آباد پولیس نے ایک دوسری گاڑی، سرخ رنگ کی فورڈ ایکو اسپورٹ، سے منسلک شخص کو حراست میں لیا ہے۔ بتایا جاتا ہیکہ یہ گاڑی دھماکے اہم ملزم عمر نبی کی ہے جسے اس شخص نے مبینہ طور پر ہریانہ کے گاؤں کھنڈوالی میں پارک کی تھی۔ دھماکے کی تحقیقی کارروائی کے دوران، دہلی میٹرو ریل کارپوریشن (DMRC) نے جمعرات کو اعلان کیا کہ حفاظتی وجوہات کی بنا پر لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کو اگلے اعلان تک بند رکھا جائیگا۔ جبکہ دیگر تمام میٹرو اسٹیشنز اور لائنیں معمول کے مطابق خدمات انجام دے رہی ہیں۔

اس بیچ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر ایک خبر وائرل ہورہی ہیکہ "دہلی کے مہیپال پور میں واقع ریڈیسن ہوٹل کے قریب دھماکے کی آواز سنی گئی۔ دہلی کے نواحی علاقے میں پیش آئے اس واقعے میں 5 افراد زخمی ہوئے۔"

وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور اسکرین شاٹ نیچے ملاحظہ کریں۔

 


فیکٹ چیک:

تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کی جانچ پڑتال کے بعد پایا کہ ریڈیسن ہوٹل، مہیپال پور کے قریب جو دھماکے کی آواز سنی گئی تھی وہ دراصل 'ڈی ٹی سی بس کے ٹائر پھٹنے کی آواز تھی۔'

تحقیق کا آغاز ہم نے موزوں کیورڈس کی مدد سے گوگل سرچ سے کیا تو ہمیں 'ٹائمز ناو' کا ٹوئیٹ ملا جس میں بتایا گیا ہیکہ "دہلی کے مہیپال پور میں ریڈیسن ہوٹل کے قریب سنی گئی زور دار دھماکے کی آواز جھوٹی قرار دی گئی۔"

اس جانکاری کی مدد سے گوگل سرچ آگے بڑھانے پر معلوم ہوا کہ قومی میڈیا نے اس مبینہ 'دھماکے' کو بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا ہے۔

لائیو منٹ نے خبررساں ادارہ پی ٹی آئی کے حوالے سے کہا کہ جمعرات کی صبح 9 بجکر 18 منٹ پر دہلی کے مہیپال پور علاقے میں ریڈیسن ہوٹل کے قریب زور دار دھماکے کی آواز سنی گئی، جس سے مقامی لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

پورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ "اس واقعے کے فوراً بعد فائر بریگیڈ اور پولیس کی ٹیمیں دھماکے کی وجہ جاننے کے لئے فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں۔ دہلی پولیس نے واقعے کی تحقیقات کے بعد تصدیق کی کہ زور دار آواز دھماکے کی نہیں بلکہ ٹائر پھٹنے کی تھی۔"

چونکہ اس مبینہ 'دھماکے' کی خبر سے عوام میں شدید بے چینی پھیل گئی تھی۔ عوام کو اطلاع دیتے ہوئے دہلی پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر پوسٹ کیا کہ "ریڈیسن، مہیپال پور، دہلی کے قریب دھماکہ ہونے کی کال موصول ہوئی، جس کے بعد عملہ فوری طور پر موقع پر روانہ کردیا گیا۔ کالر سے رابطہ کرنے پراس نے بتایا کہ جب وہ گڑگاؤں کی طرف جا رہی تھی تب ایک زور دار آواز سنائی دی۔"

پولیس نے ٹوئیٹ میں یہ بھی کہا کہ جائے وقوعہ پر کوئی مشتبہ چیز نہیں ملی۔ مقامی سطح پر تفتیش کے دوران، ایک گارڈ نے اطلاع دی کہ دھولہ کنواں کی طرف جانے والی ڈی ٹی سی بس کے پچھلے ٹائر پھٹنے سے ایک زوردار آواز سنی گئی تھی۔،

یاد رہے کہ 10 نومبر یعنی پیر کے روز دہلی کے لال قلعہ کے انتہائی بھیڑ والے علاقے میں ایک سفید ہنڈائی i20 کار میں شدید دھماکہ ہوا۔ رپورٹس کے مطابق، یہ دھماکہ ایک خودکش حملہ تھا اورڈرائیور کی شناخت ڈاکٹر عمرنبی کے طور پر کی گئی۔ مرکزی حکومت نے لال قلعہ کے واقعے کو "دہشت گردی کا واقعہ" قرار دیتے ہوئے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) کو دھماکہ خیز مواد کے استعمال اور اس میں ملوث دہشت گرد گروہ کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی ہے۔

تحقیق سے یہ واضح ہوا کہ 10 نومبر کے بعد سے قومی راجدھانی دہلی میں کوئی دوسرا دھماکہ نہیں ہوا ہے۔ دھولہ کنواں علاقہ میں سرکاری مسافر بس کے ٹائیر پھٹنے کی آواز کو دھماکے کی آواز سمجھ کر کسی انجان شخص نے پولیس کو یہ خبر دی جس کے بعد سوشل میڈیا پر یہ گمراہ کن خبر پھیل گئی کہ ریڈیسین ہوٹل کے قریب 'زور دار دھماکہ ہوا جس میں 5 افراد زخمی ہوگئے۔ لہذا، وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔ 

Claim :  دہلی کے مہیپال پور میں ریڈیسن ہوٹل کے قریب دھماکہ، 5 افراد زخمی
Claimed By :  Social Media Users
Fact Check :  Unknown
Tags:    

Similar News