فیکٹ چیک: کیا ماہرین نے انسان نما 'روبوٹ گرل فرینڈز' بنائے ہیں، جانئے پوری حقیقت
انسان نما 'روبوٹ گرل فرینڈ' کا ویڈیو فرضی ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا کہ یہ ویڈیو حقیقی روبوٹک ٹیکنالوجی کے نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت (AI) ٹولز کی مدد سے تیار کیا گیا ڈیجیٹل آرٹ ہے
سائنٹفیک فیکشن فلموں کے مناظر اب حقیقت معلوم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ان فلموں میں دکھائے گئے بنا ڈرائیور کی کار، اڑتے ڈرونس اور روبوٹس اور سائی بورگس بتدریج ہماری زندگی کا حصہ بنتے دکھائی دے رہے ہیں۔
گذشتہ مہینے چین کی روبوٹیک اسٹارٹ اپ کمپنی 'نوٹیکس روبوٹیکس' کے انسان نما روبوٹ N2 نے پیرس کے فیشن شو میں کیٹ واک کرکے حاض کو حیران کردیا۔ اس کمپنی کا کہنا ہیکہ وہ ایک سستا اور گھر کے ماحول میں گھل مل جانے والے روبوٹ کو متعارف کررہا ہے۔ ایک چھوٹے بچے کے قد کے برابر اس روبوٹ کا نام بُمی رکھا گیا ہے، جس کی قیمت ایک لاکھ 25 ہزار کے قریب بتائی جارہی ہے۔
ایسے میں سوشل میڈِیا اور پروفیشنل سائیٹس جیسے لنکڈ ان پر نوجوان لڑکیوں سے مشابہت رکھنے والی روبوٹس کی ویڈیو شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جارہا ہیکہ بہت جلد انسان نما گرل فرینڈ روبوٹ ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بننے جارہی ہیں۔
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور اسکرین شاٹ نیچے ملاحظہ کریں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے وائرل پوسٹ میں حقیقی انسان نما روبوٹ گرل فرینڈ کے دعوے کو فرضی پایا۔ آرٹفیشئل انٹلی جنس سے تیار کردہ ویڈیو کو حقیقی بتاکر من گھڑت دعوے کے ساتھ وائرل کیا جارہا ہے۔
وائرل ویڈیو کا مشاہدہ کرنے پر ہمیں تین مختلف خواتین کے چہرے اور گردن کے حصہ دکھانے والے انسان نما خوبصورت چہرے والی روبوٹس نظر آتی ہیں اور گردن کے حصے میں روبوٹ کا اندرونی مکینیکل ڈھانچہ نظر آ رہا ہے، جس میں تاریں اور دھاتی پرزے شامل ہیں۔
وائرل ویڈیو میں شامل تین مختلف ویڈیوس کو یہاں، یہاں اور یہاں [ She Shorts AI ] علاحیدہ طور پر دیکھا گیا۔
چند ہفتے قبل چینی الیکٹرک گاڑی بنانے والی کمپنی XPENG موٹرز نے 2025 کے AI ڈے میں گوانگژو میں اپنا جدید ہیومینائیڈ روبوٹ IRON پیش کیا، جس میں 82 ڈگریز آف فریڈم، بایومیمیٹک ریڑھ کی ہڈی، اور مارشل آرٹس کی نقل کرنے والی AI سے چلنے والی حرکات کو نمایاں کیا گیا۔ کمپنی کے سی ای او ہی ژیاوپینگ نے اسٹیج پر روبوٹ کی 'مصنوعی جلد' کاٹ کر اس کے مکینیکل اندرونی حصے دکھائے تاکہ اس کی اصلیت پر شکوک و شبہات کا جواب دیا جا سکے۔
اس ویڈیو میں روبوٹ کی 'مصنوعی جلد' دیکھی جاسکتی ہے تاہم، کمپنی اب تک روبوٹ کا 'انسان نما' چہرہ بنانے سے قاصر ہے۔
تحقیق کے دوران ہمیں ایسی کسی روبوٹ کمپنی کے روبوٹس نہیں ملے جن کے چہرے اور جلد انسان کی طرح صاف اور بغیر جھری یا داغ دھبوں سے خالی ہو۔ گوگل سرچ کرنے پر ہمیں وائرل ویڈیو کا آخری خاتون روبوٹ کا ویڈیو کلپ ہمیں 'شی شارٹس اے آئی' نامی یوٹیوب چینل پر ملا۔ اس چینل کی تفصیل میں بتایا گیا ہیکہ 'میرا نام سنورہ ہے اور میں یہاں اے آئی ٹکنالوجی کی مدد سے بنائے جانے والے حیران کن ویڈیوس پوسٹ کرتا ہوں۔'
اس جانکاری سے اشارہ ملا کہ وائرل ویڈیو میں دکھائے گئے روبوٹس اے آئی سے بنائے گئے ہیں۔ پھر ہم نے اس ویڈیو سے تینوں کے کلیدی فریمس اخذ کئے اور ان کا یکے بعد دیگرے، اے آئی کی جانچ کرنے والے آن لائین ٹولس کی مدد سے تجزیہ کیا۔
اے آئی امیج کی جانچ کے ٹول [ Hive Moderation ] کے نتائج کے مطابق اپ لوڈ کی گئی تصویریں کو مجموعی طور پر 92.8 فیصد تک AI جنریٹڈ قرار دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ تصویر میں زیادہ تر عناصر مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کئے گئے ہیں۔ یہ شرح اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ان تصویروں کو جنریٹیو ماڈلز کی مدد سے بنایا گیا ہے۔
پھر ہم نے 'سائیَٹ انجن' نامی ایک اور اے آئی جانچ ٹول، کی مدد سے تجزیہ کیا۔ اس کے مطابق اپ لوڈ کی گئی تین تصویریں مجموعی طور پر83 فیصد تک مصنوعی ذہانت کے استعمال کا امکان ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ تصاویر زیادہ تر جنریٹیو ماڈلز کی پیداوار ہیں۔
جانچ پڑتال اور اے آئی جانچ ٹولس کی مدد سے یہ واضح ہوگیا کہ روبوٹیک ٹکنالوجی کے ماہرین نے 'انسان نما' اور 'انتہائی خوبصورت نوجوان لڑکیوں' سے مماثلت رکھنے والی روبوٹس نہیں بنائے ہیں۔ سوشل میڈیا پر انسان نما 'گرل فرینڈ' جیسے روبوٹس کا دعویٰ فرضی پایا گیا ہے اور تحقیق سے ثابت ہوگیا کہ وائرل ویڈیو اے آئی ٹکنالوجی کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔