فیکٹ چیک: بنگلہ دیش میں درگاہ پر حملے کا پرانا ویڈیو بنگال میں تشدد کے فرضی دعوے کے ساتھ وائرل
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کو مغربی بنگال میں ہندو برادری پر حملے سے جوڑ کر پیش کیا جا رہا ہے، جبکہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ واقعہ 2024 میں بنگلہ دیش کے شیرپور میں ایک صوفی درگاہ پر حملے کا ہے۔
مغربی بنگال میں 'سیاہ قانون' وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف پرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔ مرشدآباد کے سوتی، دھولیاں اور جنگی پور میں تشدد کے نتیجے میں تین مظاہرین کی موت اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ دوسری جانب جنوبی 24 پرگناس میں بھی وقف ترمیمی ایکٹ میں انڈین سیکولر فرنٹ [آئی ایس ایف] اور پولیس کے بیچ جھڑپوں کے دوران کئی مظاہرین زخمی ہوئے اور برہم مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں کو جلادیا۔
مرکزی کولکاتہ کے رام لیلا میدان میں بھنگر کے رکن اسمبلی نوشاد صدیق کی وقف ترمیمی ایکٹ مخالف ریلی میں شرکت کیلئے آئے آئی ایس ایف کارکنوں کو روکنے پر پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔ پولیس حکام کے مطابق، مظاہرین نے چند سرکاری گاڑیوں کو نذرآتش کردیا اور جھڑپوں میں چند پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
اس درمیان، سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں مسلم برادری کے افراد کو کھیتوں میں لاٹھیاں اٹھائے تشدد میں ملوث دکھایا جارہا ہے۔ اس ویڈیو کو شئیر کرتے ہوئے کچھ صارفین یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ 'اب وقت آگیا ہیکہ ہندو سماج، اونچ نیچ، اور ذات پات کے بھید بھاو کو بھلاکر اپنے سناتن دھرم کیلئے کام کرے۔ ہندو سماج کے تحفظ سے ہی آپ کی ذات پات محفوظ ہے۔ بنگال میں ہندووں کی 50 ایکڑ اراضی پر محیط کھیتی ختم کردی گئی۔ مویشی، درخت، گاڑی بنگلہ سب ختم کردیا گیا۔ اگر دھرم کیلئے اقدام نہ کیا گیا تو اسی طرح سے بھیڑ امڈ آئیگی۔"
دعوے کا ہندی متن یہاں پڑھیں۔
"हिन्दू समाज ऊंच नीच, जाति भेद, भूलकर अपने ग्राम ओर सनातन धर्म के लिए काम करे, हिंदू समाज सुरक्षित है तभी आपकी जाति सुरक्षित है, बंगाल में 50 एकड़ हिन्दू का खेत खत्म कर दिया पशु वृक्ष गाड़ी बंगला, इसी प्रकार भीड़ आएगी यदि समाज धर्म के लिए कार्य नहीं किया तो!!"
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں۔
وائرل پوسٹ کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کی جانچ پڑتال کے دوران اسے فرضی پایا۔
ہم نے جانچ پڑتال کا آغاز کرنے سے قبل وائرل ویڈیو کے کلید فریمس اخذ کئے اور انہیں گوگل ریورس امیج سرچ ٹول سے گذارا تو ہمیں چند سوشل میڈیا لنکس ملے۔
ہندو وائس نامی ایکس صارف نے 29 نومبر 2024 کی اپنی ٹوئیٹ میں وائرل ویڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ "بنگلہ دیش کے شیرپور ضلع میں سنی مسلمانوں نے شیعہ مسلمانوں کے مزار اور درگاہ پر حملہ کردیا۔"
ان نتائج میں ایک فیس بک کا لنک شامل تھا۔ مدبور ناہید نامی فیس بک صارف نے اس ویڈیو کو 28 نومبر 2024 کو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ ' مرشدپور دربار شریف پر وہابی آج بھی حملہ کررہے ہیں۔' ناہید نے کمنٹس سیکشن میں یہ بھی لکھا کہ ' یہ مزار پیر خواجہ عنایت پوری کے پوتے کی ہے۔ خواجہ عنایت پوری برصغیر ہندوپاک کے مشہور صوفی گذرے ہیں۔'
اس جانکاری سے گوگل سرچ کرنے پر ہمیں 28 نومبر 2024 کا بنگلہ دیش کا 'دی ڈیلی اسٹار' کا مضمون ملا جس میں کہا گیا ہیکہ، "شیرپور صدر اوپ ضلع میں سو سے زائد مشتعل ہجوم نے ایک بار پھر دوجا پیر دربار جسے مرشد پور دربار شریف کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ پر حملہ کیا۔ گذشتہ تین دنوں میں مزار پر یہ دوسرا حملہ ہے۔"
تحقیق کے دوران ہمیں بنگلہ دیش کے دیگر میڈیا اداروں کی رپورٹس بھی ملیں۔ 'ڈھاکہ ٹریبیون' کے مطابق، "پولیس نے خواجہ بدرالدوجہ حیدر عرف دوجہ پیر کی درگاہ یعنی مرشد پور دربار شریف پر حملہ اور لوٹ مار کے معاملے میں 7 افراد کو حراست میں لیا ہے۔"
عرضی گزار درگاہ کے متولی محمودن مسعود کے مطابق قریب 500 نامعلوم افراد نے دربار شریف پر حملہ کیا۔ عرضی میں مقامی مدرسہ پر الزام عائد کیا گیا کہ مدرسہ کے اساتذہ اور طلبا کی جانب سے دربار شریف میں غیر اسلامی سرگرمیوں کی مبینہ افواہ کے بعد لوگوں نے درگاہ پر حملہ کردیا۔
تحقیق اور میڈیا رپورٹس کی روشنی میں یہ واضح ہوگیا کہ وائرل پوسٹ میں شئیر کیا گیا ویڈیو 2024 میں بنگلہ دیش میں مسلمانوں کے وہابی فرقہ کی جانب سے دربار شریف پر حملہ کو دکھایا گیا ہے۔ یہ ویڈیو نہ تو مغربی بنگال سے متعلق ہے اور نہ ہی اس میں ہندو برادری پر حملہ کیا گیا ہے۔ لہذا، وائرل ویڈیو میں کیا گیا دعویٰ فرضی ہے۔