فیکٹ چیک: یوپی کے مظفر نگر میں لڑکی کو ہراساں کرنے اور پھر پولیس کارروائی کا ویڈیو فرقہ وارانہ بیانئے کے ساتھ وائرل
اترپردیش کے مظفر نگر میں سڑک پر لڑکی کو چھیڑنے والے نوجوان کی گرفتاری کا ویڈیو فرقہ وارانہ بیانئے کے ساتھ وائرل کیا جارہا ہے
رواں سال جنوری میں اترپردیش کے مظفر نگر ضلع میں پولیس میں بوانہ گاوں کی ایک نوجوان لڑکی کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی گئِ تھی۔ پولیس کی تفتیش سے پتہ چلا کہ متاثرہ لڑکی کا بہنوئی آشیش اور دیگر دو ملزمین نے پہلے اسکی عصمت ریزی کی اور پھر اس کا قتل کردیا۔ بعد میں ثبوت مٹانے کیلئے لڑکی کی لاش جلادی۔
گذشتہ ہفتہ اسی ضلع کے نئ منڈی تھانہ علاقہ کا ہراسانی کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوا۔ اس ویڈیو میں ایک نوجوان کو دن دہاڑے ایک راہ چلتی لڑکی کو تنگ کرتے اور اسکے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے دکھایا گیا ہے۔ اس معاملے پر ہر طرف سے برہمی ظاہر کئے جانے پر پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے اسکے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔
اس معاملے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک اور ویڈیو شئیر کیا جارہا ہے جس میں ایک جانب ایکشن نام سے لڑکی کے ساتھ چھیڑ خانی کا ویڈیو اور دوسری جانب ریاکشن لیبل کے ساتھ ملزم نوجوان کی گرفتاری کا ویڈیو دکھا کر دعویٰ کیا جارہا ہیکہ " اترپردش مظفرنگر والے پانچ وقت کے نمازی بھائی جان۔۔ لڑکی چھیڑتے ہوئے اور لڑکی چھیڑنے کے بعد۔۔"
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں،
وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران ہمیں وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔
ہم نے اپنی جانچ پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے مناسب کیورڈس کی مدد سے گوگل سرچ کیا تو ہمیں 'ویمن فائٹرس۔' نامی انسٹاگرام اکاونٹ پر 'آج تک ڈجیٹل' کا ویڈیو ملا جس میں اس پورے واقعے کی رپورٹ کے ساتھ ساتھ پولیس افسر کا بیان شامل کیا گیا ہیکہ ملزم نوجوان کو فوری گرفتار کرلیا گیا اور اسکی شناخت 'روہت' کے طور کی گئی ہے۔
پھر ہم نے وائرل ویڈیو کے کلیدی فریمس اخذ کرکے انہیں گوگل ریورس امیج سرچ کی مدد سے تلاش کیا تو ہمیں 5 فروری 2025 کی ایک ٹوئیٹ ملی جس میں وائرل پوسٹ کی طرح 'پہلے اور بعد میں' جیسے دو الگ الگ ویڈیوز کے ساتھ شامل تحریر میں بتایا گیا ہیکہ پولیس نے 'روہت' نامی نوجوان کو گرفتار کرلیا ہے۔
مزید سرچ کرنے پر ہمیں مظفر نگر پولیس کے آفیشئل ٹوئیٹر ہینڈل پر نئی منڈی علاقہ میں لڑکی کے ساتھ ہراسانی کے معاملے میں ملزم 'روہت' کی گرفتاری پر مقامی پولیس عہدیدار روپالی راؤ کا بیان ملا۔ اسکے علاوہ، 'سٹی نیوز مظفرنگر' کے فیس بک پیچ پر پولیس افسر کا بیان پایا گیا۔
میڈیا رپورٹس اور پولیس محکمہ کے بیان سے واضح ہوگیا کہ نئی منڈی علاقہ میں سر راہ نوجوان لڑکی کو چھیڑنے پر گرفتار کیا گیا ملزم مسلمان نہیں بلکہ ہندو ہے اور اس کا نام روہت ہے۔ لہذا، وائرل ویڈیو میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔