Fact Check: برقعہ پہنے شخص کی پولیس کی جانب سے گرفتاری کا وائرل ویڈیو کرنول کا ہے

چند افراد اس ویڈیو پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کررہے ہیں کہ برقعہ پہنے شخص نے پولیس پر سنگباری کی اور پوری مسلم کمیونٹی کو بدنام کیا۔

Update: 2023-05-24 12:22 GMT

حیدرآباد: سوشل میڈیا پر پولیس کی جانب سے ایک برقعہ پوش کو حراست میں لیے جانے اور پھر اس برقعہ سے ایک مرد کے باہر نکلنے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہورہا ہے۔ چند افراد اس ویڈیو پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کررہے ہیں کہ برقعہ پہنے شخص نے پولیس پر سنگباری کی اور پوری مسلم کمیونٹی کو بدنام کیا۔

اس ویڈیو کو 2023 کرناٹک اسمبلی الیکشن کے ہیش ٹیگ سے جوڑ کر شیئر کیا جارہا ہے اور اسے حالیہ دنوں کا بتایا جارہا ہے، اس کے علاوہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ واقعہ کرناٹک کا ہے۔



فیکٹ چیک:

مختلف کی ورڈز کی مدد سے تلاش کرنے کے بعد ہمیں ایک ویڈیو ملا جسے ETV آندھراپردیش نے اگست 2020 میں اپ لوڈ کیا تھا۔ یہ ویڈیو کا عنوان تھا ’ برقعہ پہن کر غیر قانونی شراب کو منتقل کرنے کے الزام میں کرنول ضلع میں متعدد گرفتار۔‘ اس ویڈیو کے دئیے گئے ڈسکرپشن میں یہ بتایا گیا ہے کہ آندھراپردیش کے کرنول ضلع میں پولیس کی جانب سے متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا جو برقعہ میں شراب کی بوتلیں چھپائے ہوئے تھے۔

Full View

India Today کی نیوز رپورٹ جو اگست 2020 کی ہے یہ تصدیق کرتی ہے کہ یہ ویڈیو آندھراپردیش پولیس کی جانب سے برقعہ پہنے شخص سمیت دیگر کی گرفتاری کا ہے جو تلنگانہ سے آندھراپردیش شراب کی غیر قانونی منتقلی کررہے تھے۔ کرنول ایس پی فقیراپّا کاگینیلی نے تصدیق کی ہے کہ یہ کیس NDPL (غیر ڈیوٹی ادا کردہ شراب) کی اسمگلنگ کا ہے۔ ایک شخص نے پولیس چیک پوسٹ پر پولیس کی جانب سے کی جارہی چیکنگ سے راہِ فرار اختیار کرنے کی خاطر برقعہ پہن لیا تھا۔ یہ واقعہ 7 اگست 2020 کا ہے جس میں ملزمین کو گرفتار کیا گیا۔

ظاہر ہے اور یہ صاف ہوتا ہے کہ یہ واقعہ نہ تو حالیہ دنوں کا ہے اور نہ ہی کرناٹک میں پیش آیا ہے۔ اس کا 2023 کے ریاستی انتخابات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اس طرح، یہ دعویٰ غلط ہے۔

Claim :  A man dressed in a burqa held for pelting stones at police in Karnataka
Claimed By :  Twitter Users
Fact Check :  False
Tags:    

Similar News