فیکٹ چیک:راجستھان کے ویڈیو کو پریاگ راج کے حالیہ تشدد سے جوڑ کر گمراہ کن دعوے کے ساتھ کیا جارہا ہے وائرل

پولیس کی جانب سے زخمی افراد کو لے جانے کے ویڈیو کو غلط طور پر 19 جون 2025 کے پریاگ راج تشدد سے جوڑا جارہا ہے، جبکہ یہ ویڈیو دراصل راجستھان کے سری گنگا نگر میں جبرن وصولی کے معاملے میں کی گئی گرفتاری کا ہے

Update: 2025-07-05 04:59 GMT

گذشتہ ہفتے اتر پردیش کی پولیس نے پریاگ راج میں توڑ پھوڑ کرنے کے الزام میں بھیم آرمی کے سربراہ اور نگینہ حلقہ کے رکن پارلیمان چندرشیکھر آزاد کے تقریباً 50 حامیوں کو گرفتار کرلیا۔

یہ واقعہ 29 جون کا ہے جب پولیس نے کوشامبی کے لونہڑا گاؤں میں عصمت دری کی شکار لڑکی کے گھر والوں سے ملنے جارہے آزاد کو راستے میں ہی روک دیا۔ لیکن جب بھیم آرمی کے لیڈر کے نہ آنے کی خبر پر انکی پارٹی کے حامیوں نے کرچانہ تحصیل کے آئی سوٹہ گاوں کے قریب اور بھڈیواڑہ مارکیٹ میں توڑ پھوڑ کی اور تباہی مچائی۔ یمنا نگر کے پولیس عہدیدار وویک چندرا یادو کے مطابق، حامیوں کی جانب سے سنگباری کے نتیجے میں تین پولیس اہلکار سمیت درجن سے زیادہ افراد زخمی ہوگئے۔

سنگابری اور آگزنی کے واقعات کے بعد پولیس نے بھیم آرمی کے کرچانہ تحصیل کے صدر ابھئے سنگھ عرف سونو اور نائب صدر پرتیک دیو ورمن سمیت درجنوں حامیوں کو گرفتار کیا۔

اس درمیان سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو خوب وائرل ہورہا ہے جس میں چند زخمی افراد کو پولیس تھانے سے باہر کی طرف لے جارہی ہے، جس کے بارے میں صارفین کا دعویٰ ہیکہ 19 جون 2025 کو "چندرشیکھر راون کی حمایت میں پریاگ راج میں لاء اینڈ آرڈر درہم برہم کرنے والوں کا ایسا حال کیا گیا ہے۔"

وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں۔

وائرل پوسٹ کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں۔



Full View

 

فیکٹ چیک:

تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کی جانچ پڑتال کے بعد پایا کہ یہ دعویٰ گمراہ کن ہے کیوںکہ یہ ویڈیو دراصل راجستھان کے سری گنگا نگر کا ہے اور اس ویڈیو میں دکھائے گئے زخمی افراد کا پریاگ راج کے فساد سے کوئی سروکار نہیں ہے۔

سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کے کلید فریمس اخذ کئے اور انہیں گوگل ریورس امیج سرچ ٹول کی مدد سے تلاش کیا تو ہمیں کئی ایک سوشل میڈیا پوسٹس ملے جن میں بتایا گیا ہیکہ سری گنگا نگر کی پولیس نے جبرن وصولی کی ٹولی کو رنگ ہاتھوں پکڑا ہے۔

6 جون کے فیس بک پوسٹ میں جودھپور کے ایک صارف نے اس ویڈیو کو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ، "کچھ دن بعد راج شیخاوت گینگ [شتریہ کرنی سینا کے لیڈر] کے جنگجو بھی اسی کردار میں نظر آئیں گے۔"

Full View

اس ویڈیو کے آخر میں پولیس کی جیپ کے پچھلے حصہ میں انگریزی میں 'راج کاپ' لکھا ہوا دیکھا گیا۔ تحقیق سے پتہ چلا کہ یہ راجستھان پولیس کا موبائیل ایپ ہے جس کی مدد سے مشکل میں پھنسے شہری پولیس کو فوری خبر کرسکتے ہیں۔


اس جانکاری کی مدد سے گوگل سرچ کیا تو ہمیں 'پبلک ایپ' پر وائرل ویڈیو سے جڑی خبر ملی جس کی سرخی تھی " گنگا نگر: ڈی آئی جی گوروو یادو کی ہدایت پر شری گنگا نگر پولیس کو بڑی کامیابی ملی۔ #گینگسٹر #رنگداری_کیس "


اسی طرح فیس بک پر ایک اور ویڈیو میں بھی یہ خبر پائی گئی۔ رپورٹ دیکھنے کیلئے یہاں کلک کریں۔

Full View
چونکہ یہ واضح ہوگیا کہ پولیس نے جبرن وصولی معاملے میں انہیں گرفتار کیا ہے تو ہم نے سری گنگا نگر پولیس کے سوشل میڈِیا اکاونٹس چیک کئے تو ہمیں پولیس کے ایکس اکاونٹ پر 5 جون 2025 کو ایک ٹوئیٹ ملی جس میں ہندی اخابر کا تراشہ شامل کیا گیا تھا۔ ایک اخبار کی رپورٹ کے مطابق، "گینگسٹر گولڈی براڑ کے نام پر ایک تاجر سے بھتہ وصول کرنے آئے چار بدمعاشوں کو پولیس نے پانچ لاکھ روپئے کی رقم سمیت گرفتار کر لیا۔ شری گنگا نگر کے ایک معروف تاجر کو گینگسٹرز کے نام پر جان سے مارنے کی دھمکی دے کر بھتہ مانگنے والے چار خطرناک بدمعاشوں کو پولیس نے منگل کی شام ایک منصوبہ بند کارروائی کے تحت رنگے ہاتھوں گرفتار کیا۔ موقع پر ملزمان سے پانچ لاکھ روپئے کے بھتہ کی رقم بھی برآمد کی گئی۔"
مذکورہ بالا تحقیق اور میڈِیا رپورٹس کی روشنی میں یہ واضح ہوگیا کہ وائرل ویڈیو پریاگ راج میں پیش آنے والے بھیم آرمی کے حامیوں کے حالیہ ہجومی تشدد کا نہیں بلکہ راجستھان کے سری گنگا نگر میں بدنام زماہ گولڈی براڑ کا نام استعمال کرتے ہوئے تاجر سے جبرن وصولی کے معاملے کا ہے جسے گمراہ کن دعوے کے ساتھ شئیر کیا جارہا ہے۔
Claim :  پریاگ راج میں بھیم آرمی کی حمایت میں پرتشدد احتجاج کرنے والوں کو پولیس نے اچھا سبق سکھایا ہے
Claimed By :  Social media users
Fact Check :  Unknown
Tags:    

Similar News