فیکٹ چیک: کیا ملابار جیولری گروپ صرف مسلم طالبات کو اسکالرشپ دیتا ہے؟ سوشل میڈیا پر فرضی دعویٰ وائرل
وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہیکہ ملابار جیولری گروپ صرف مسلم طالبات کو اسکالرشپ دیتا ہے جبکہ جانچ پڑتال سے واضح ہوگیا کہ یہ اسکیم سبھی مستحق لڑکیوں کیلئے ہے
دیوالی سے قبل دھنتیرس کے موقع پر معروف جیولری برانڈ ملابار جیولرس کے خلاف مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی صارفین نے الزام عائد کیا کہ چونکہ ملابار گولڈ اینڈ ڈائمنڈس کمپنی کا مالک مسلمان ہے اسلئے اسکی تشہیر کیلئے پاکستانی انفلوئنسر کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ سوشل میڈیا پر منفی تشہیر کی ٹرینڈنگ کے بعد ملابار نے بامبے ہائی کورٹ میں ہتک عزت کا معاملہ داخل کیا۔ عدالت نے سنوائی کے بعد ایک عبوری حکم جاری کرتے ہوئے میٹا پلیٹ فارمز، گوگل ایل ایل سی اور ایکس کارپ جیسے پلیٹ فارمز کو ہدایت دی کہ وہ ملابار گولڈ اینڈ ڈائمنڈز کو "پاکستان کا ہمدرد" قرار دینے والے سینکڑوں سوشل میڈیا پوسٹس کو حذف کریں۔
ان سوشل میڈیا پوسٹس میں ملابار اسکالرشپ یافتہ مسلم طالبات کی تصویر شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہیکہ چونکہ ملابار جیولری کا مالک مسلمان ہے اسلئے صرف مسلم لڑکیوں کو مالی اعانت دی گئی ہے۔
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور متن کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے وائرل پوسٹ میں کی جانچ پڑتال میں ملابار گروپ کی جانب سے 'صرف مسلم' طالبات کو اسکالرشپ دئے جانے کے دعوے کو گمراہ کن پایا۔
تحقیق کا آغاز کرتے ہوئے ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ملابار جیولری گروپ آخر کیوں کر طلبا کو اسکالرشپ دیتا ہے۔
کارپوریٹ سوشل ریسپانسبلیٹی [سی ایس آر] کے تحت ملابار گروپ کئی ایک فلاحی پروگرام چلاتا ہے جن میں خواتین کو بااختیار بنانا بھی شامل ہے۔
ملابار کے ویب سائیٹ پر موجود جانکاری کے مطابق، گروپ کے انتظامیہ نے "تعلیم کو بااختیار بنانا: "Empowering Womanhood" نامی اسکیم سال 2007 میں متعارف کروائی تاکہ سرکاری اسکولوں کی طالبات کی مدد کی جا سکے۔ اس اسکیم کا مقصد یہ تھا کہ معاشی اور سماجی طور پر پسماندہ خاندانوں سے تعلق رکھنے والی طالبات کو تعلیمی ضروریات تک رسائی حاصل ہو اور انہیں زندگی میں اعتماد، خودداری اور عزم کے ساتھ آگے بڑھنے کی ترغیب دی جا سکے۔"
ویب سائیٹ پر موجود اعداد وشمار کے مطابق ملک کی 24 ریاستوں اور مرکزی زیرانتظام علاقوں میں 99 ہزار سے زائد طالبات میں 100 کروڑ سے زائد مالی اعانت تقسیم کی گئی ہے۔
ملابار کے یوٹیوب چینل پر سرچ کرنے پر ہمیں جنوری 2023 کا ویڈیو ملا جس میں ایک منٹ کے بعد منگلورو میں ہونہار طالبات کے دو ٘مختلف گروپس میں اسکالرشپ کی تقسیم کی تصویریں دکھائی گئی ہیں۔ بائیں بازوں کی باحجاب لڑکیوں کی تصویر وائرل پوسٹ کی تصویر سے میل کھاتی ہے۔
اس جانکاری کی مدد سے جب ہم نے گوگل سرچ کیا تو ہمیں 'بھارت پلس' ٹی وی کے یوٹیوب چینل پر 30 مارچ 2025 کی ویڈیو رپورٹ ملی جس میں بتایا گیا
ہیکہ نئی دہلی میں ایک پروگرام میں سات شمالی ریاستوں کی 2,190 مستحق طالبات میں اسکالرشپ کی تقسیم عمل میں لائی گئی۔
مزید گوگل سرچ کرنے پر ہمیں سی ایس آر سے متعلق خبروں کو نشر کرنے والی ویب سائیٹ، 'دی سی ایس آر یونیورس ڈاٹ کام' پر ایک 2024 کا مضمون ملا جس میں بتایا گیا ہیکہ اندور شہر کی ماتا جی جا بائی پی جی کالج میں منعقده تقریب میں 124 مستحق اور ہونہار طالبات میں اسکالرشپ کے چیک تقسیم کئے گئَے۔
جانچ پڑتال سے واضح ہوگیا کہ ملابار گروپ کئی برسوں سے ملک کے ہر حصے میں ہونہار اور مستحق طالبات کو اسکالرشپ دیتا آرہا ہے۔ اس گروپ کی ویب سائیٹ کے مطابق، استفادہ کنندگان میں مسلم طالبات سے زیادہ غیر مسلم پائے گئے ہیں۔ لہذا، وائرل پوسٹ میں ملابار گولڈ اینڈ ڈائمنڈس سے متعلق اسکالرشپس کی تقسیم میں ہندو مسلم تفریق کا دعویٰ فرضی پایا گیا۔