فیکٹ چیک: دہلی میں 'چولی کے پیچھے' نغمے پر دولہے کے رقص پر شادی ختم کردینے کے وائرل دعوے کی جانئے سچائی
کئی معروف ڈجیٹل نیوز اڈیشن اور سوشل میڈیا پر دہلی میں دولہے کے 'چولی کے پیچھے' نغمے پر ڈانس کرنے کی وجہ سے شادی ختم کئے جانے کی وائرل خبر فرضی ثابت ہوئی۔
اکثر پڑھنے اور سننے میں آتا ہیکہ معمولی سے وجوہات کی بنا پر شادی منسوخ کردی گئی۔ حالیہ دنوں میں بنگلورو میں ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا۔ دلہن کی ماں نے دولہا اور بارات میں شامل اسکے دوستوں کی طرف سے شادی کی تقریب میں ہنگامہ مچانے پر شادی منسوخ کردی۔
ادھر، گجرات کے شہر سورت کے وراچہ علاقہ میں بیاہ کی تقریب میں باراتیوں کو مبینہ طور پر کھانا کم پڑنے پر دولہے کی فیملی نے شادی منسوخ کردی۔ ڈی سی پی آلوک کمار کے بعد، شادی کی تمام رسمیں تقریبا مکمل کرلی گئی تھیں اور صرف ورمالہ کی رسم باقی تھی کہ دولہے کے والد نے مہمان نوازی میں کمی پر ناراضگی جتاتے ہوئے شادی کی منسوخی کا اعلان کردیا۔ بعد ازاں، شادی کی تقریب پولیس تھانے میں انجام پائی اور تھانے سے دولہن کی بدائی کی گئی۔
اس بیچ سوشل میڈیا پر ایک خبر خوب وائرل ہوئی کہ دہلی میں ایک شادی کی بارات میں بج رہے 'چولی کے پیچھے کی ہے' کے بالی ووڈ فلم 'کھل نائیک' کے نغمے پر دوہلے کے ٹھمکے لگانے پر برہم دولہن کے والد نے شادی منسوخ کردی اور بارات کو واپس لوٹادیا۔
ایکس پلیٹ فارم پر وائرل ایک پوسٹ میں بتایا گیا کہ، " حال ہی میں دہلی میں ایک دولہے نے 'چولی کے پیچھے' گانے پر ڈانس کرکے اپنی شادی کو خطرے میں ڈال دیا۔ دلہن کے والد نے شادی منسوخ کردی کیونکہ انہیں یہ ڈانس انکے خاندان کی اقدار کے منافی لگا۔"
دعویٰ:
हाल ही में दिल्ली में एक दूल्हे ने 'चोली के पीछे' पर नाचकर अपनी शादी को खतरे में डाल दिया।
दुल्हन के पिता ने शादी रद्द कर दी क्योंकि उन्हें यह नाच अपने परिवार की सभ्यता के विपरीत लगा।
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں۔
وائرل پوسٹ کے دعوے کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال کے دوران پایا کہ دہلی میں بالی ووڈ فلم کے نغمے پر دولہے کے رقص پر شادی کی منسوخی کا یہ دعویٰ فرضی ہے۔
اپنی جانچ پڑتال کے دوران پایا کہ بے شمار میڈیا کے اداروں نے جیسے انڈین ایکسپریس، دکن کرانیکل، گجرات سمچار کا انگریزی ایڈیشن وغیرہ اس خبر کو ٹرینڈنگ نیوز کے زمرے میں جگہ دی۔
یہی نہیں، کچھ آرٹیکلس میں اس خبر سے متعلق ایک تراشے کی ٹوئیٹ کو بھی شامل کیا گیا جس میں ایکس صارف نے لکھا کہ 'شاید میں نے اب تک کا سب سے مزاحیہ ایڈ دیکھا ہے۔" کیوں کہ یہ خبر، امیزان کے ایم ایکس پلئیر۔ مفت تفریحی سامان فراہم کرنے والے او ٹی ٹی پلیٹ فارم کے اشتہار کے بازو شائع کی گئی تھی۔
پہلی چیز، 'دی پائیونیر' نیوز پیپر کے ای۔ ایڈیشن میں عمومی طور پر کسی بھی خبر میں بائی لائین یعنی رپورٹر کا نام یا پھر 'پائیونیر نیوز سروس۔ مقام کا پلیس لائین شامل ہوتا ہے جبکہ وائرل تراشے میں ایسی کوئی جانکاری نہیں پائی گئی۔
دوسرا مشاہدہ۔ اخبار کی سرخیوں اور شادی کی وائرل خبر کے فونٹ مختلف پائے گئے۔ ایک اور چیز جو قابل غور ہیکہ امیزان کا لے آوٹ کا باکس ایک ہی اور شادی کی منسوخی کی اس وائرل خبر کو اسی باکس میں رکھا گیا ہے۔ حالانکہ ایک خفیف سے لکیر اسے امیزان کے اشتہار سے ممتاز کرتی ہے لیکن اس کا رنگ بھی باکس کے رنگ سے قدرے مختلف ہے۔
اس جانکاری سے پتہ چلتا ہیکہ یہ امیزان کا یہ مکمل اشتہار ہے اور شادی کی منسوخی کی فرضی خبر بھی اسی اشتہار کا حصہ ہے۔ دیگر اخبارات، خبروں کی طرح سمجھے جانے والے اشتہارات کی اشاعت کے مقام پر 'ایڈورٹورئیل' کا ڈسکلیمر شامل کرتے ہیں تاکہ قارئین اس اشتہار نما خبر سے متعلق کسی طرح کی غلط فہمی کا شکار نہ ہوں۔ اس اشتہار کے تراشے میں اس قسم کا ڈسکلیمر نہ ہونے کی وجہ سے کئی لوگ غلط فہمی کی وجہ سے اسے خبر سمجھ کر شئیر کرنے لگے۔ جانچ پڑتال سے یہ واضح ہوگیا کہ دہلی میں دولہے کی جانب سے ہندی فلم کے نغمے پر رقص کرنے پر شادی کی منسوخی کی خبر فرضی ہے، لہذا وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا۔