Fact Check: آئس لینڈ میں آتش فشاں پھٹنے کا ویڈیو گمراہ کن ہے

آئس لینڈ میں آتش فشاں پھٹنے کا ویڈیو گمراہ کن ہے۔ ایک ہفتہ قبل زلزلے کے ہزاروں جھٹکوں کے بیچ ماہی گیری کے قصبے Grindavik کوخالی کرا لیا گیا تھا۔

Update: 2023-11-30 09:45 GMT


ایک ہفتہ قبل زلزلے کے ہزاروں جھٹکوں کے بیچ آئس لینڈ کے ماہی گیری کے قصبے Grindavik کوخالی کرا لیا گیا تھا۔ 3,400 کی آبادی والا یہ قصبہ Reykjanes جزیرہ نما پر واقع ہے، جو دارالحکومت Reykjavík کے جنوب مغرب میں تقریبا 50 کلومیٹر (31 میل)کے فاصلہ پر اور بین الاقوامی پروازوں کے لئے آئس لینڈ کے اہم مرکز Keflavík ہوائی اڈے سے زیادہ دور نہیں ہے.
آتش فشاں کے خطرے کے پیش نظر آئس لینڈ کے سیاحتی مقامات میں سے ایک بلیو لیگون جیوتھرمل ریزورٹ کو عوام کیلئے کم از کم نومبر کے آخر تک بند کر دیا گیا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں قریبی Fagradalsfjall آتش فشاں کے آس پاس ہزاروں زلزلے کے جھٹکے ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
اس بیچ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کر رہا ہے جس میں آتش فشاں کے پھٹنے اور لوگوں کو جان بچاکر بھاگتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔ اس ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ 'آئس لینڈ- آتش فشاں پھٹنا شروع ہو گیا ہے۔ بڑے پیمانے پر لوگوں کا انخلا ہو رہا ہے۔'


Full View

Full View

Full View

فیکٹ چیک :

یہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔ وائرل ویڈیو حالیہ واقع کی عکاسی نہیں کرتا ہے ، اس میں 2021 میں Fagradalsfjall آتش فشاں کے پھٹنے کو دکھایا گیا ہے۔
جب ہم نے ویڈیو سے نکالے گئے کلیدی فریمز کو استعمال کرتے ہوئے گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہم نے پایا کہ یہ ویڈیو 22 مارچ 2021 کو ٹویٹر[ X پلیٹ فارم ] پر پوسٹ کیا گیا تھا، اور اس کے کیپشن میں لکھا تھا "آئس لینڈ کے تازہ ترین آتش فشاں کے گرنے کے خوفناک لمحات۔ اس صورت حال میں آپ کیا کریں گے؟''
ہمیں آتش فشاں پھٹنے کی ایک تصویر بھی ملی جس میں کئی سیاح اس کا مشاہدہ کرتے دکھائی دئے اور یہ تصویر "آتش فشاں فیسٹیول 2021" کے کیپشن کے ساتھ سوشل میڈیا پر ، 21 مارچ 2021 کو شیئر کیا گیا تھا۔
Full View
bbc.com پر 22 مارچ 2021 کو شائع کردہ ایک مضمون کے مطابق آئس لینڈ کے دارالحکومت ریکجاوک کے قریب پھٹنے والے آتش فشاں کو دیکھنے کیلئے ہزاروں افراد کے جمع ہونے کی ایک تصویر شیئر کی گئی تھی ۔800 سال سے زائد عرصے بعد پہلی دفع ا آتش فشاں ماؤنٹ Fagradalsfjall میں ایک دراڑ کے ذریعے لاوا پھٹنا شروع ہوا۔شروع اس علاقہ کی ناکہ بندی کردی گئی تھی لیکن بعد میں لوگوں کو یہاں ٹریکنگ کی اجازت دے دی گئی۔
اس لئے، آتش فشاں پھٹنے کا وائرل ویڈیو حالیہ واقعہ کی عکاسی نہیں کرتا بلکہ یہ ویڈیو سال 2021 میں آتش فشاں پھٹنے کا ہے۔ یہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔
Tags:    

Similar News