فیکٹ چیک: 2010 کا ترمیم شدہ نارمل ایکس رے ہماچل پردیش میں سنگاپوری سیاح کے پھیپھڑوں میں کاکروچ کے فرضی دعوے کے ساتھ دوبارہ وائرل
سوشل میڈیا پر وائرل سنگاپوری سیاح کے پھیپھڑوں میں کاکروچ ملنے کا دعویٰ جھوٹا ہے۔ وائرل ایکس رے دراصل ریڈیوپیڈیا کی پرانی نارمل تصویر ہے جسے ترمیم کرکے مختلف فرضی کہانیوں کے ساتھ بارہا شیئر کیا جارہا ہے

Claim :
ہماچل پردیش میں سنگاپور کے سیاح کو سینے میں درد کے بعد ایکس رے ٹیسٹ کیا گیا تو اسکے پھیپھڑوں میں زندہ کاکروچ پایا گیاFact :
ہماچل پردیش کے کسی سرکاری اسپتال میں ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ وائرل ایکس رے دراصل 2010 میں ریڈیوپیڈیا پر اپلوڈ کی گئی ایک نارمل ایکس رے کی ترمیم شدہ تصویر ہے
حالیہ دنوں میں نئی دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس (AIIMS) کی جانب سے جاری کردہ سینے کے ایکس رے کی تشخیصی رپورٹ وائرل ہوئی تھی جس میں ڈاکٹر کی دستخط کی جگہ Verified/AI-Radiologist تحریر کیا گیا تھا۔ اس رپورٹ کے وائرل ہونے کے بعد تنازع کھڑا ہو گیا۔ کئی طبی ماہرین نے یہ تشویش ظاہر کی کہ آیا یہ رپورٹ درست ہے یا اس پر اعتماد بھی کیا جاسکتا ہے۔
اس درمیان، سوشل میڈیا پر ایک اور ایکس رے کا اسکین کو بڑے پیمانے پر شئیر کرتے ہوئے دعویٰ [آرکائیو] کیا جارہا ہیکہ 'ہماچل پردیش کے نالہ گڑھ ضلع کے 'بدّی' گاوں میں سنگاپور کے ایک سیاح کو سینے میں درد کے بعد ایکس رے ٹسٹ کیا گیا تو اسکے پھیپھڑوں میں زندہ کاکروچ پایا گیا۔ مقامی ڈاکٹروں نے اسے فوری طور پر واپس اپنے ملک لوٹ جانے اور ایمرجنسی سرجری کروانے کا مشورہ دیا گیا۔'
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں دیکھیں۔
وائرل پوسٹ کا اسکرین شاٹ نیچے ملاحظہ کریں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے وائرل پوسٹ کی جانچ پڑتال کے دوران پایا کہ ہماچل پردیش کے سرکاری اسپتال میں ایسا کسی غیرملکی مریض کا ایکس رے ٹسٹ نہیں کیا گیا۔ ایک پرانے من گھڑت پوسٹ کو ایک فرضی دعوے کے ساتھ دوبارہ شئیر کیا جارہا ہے۔
سب سے پہلے ہم نے وائرل پوسٹ میں انسان کے سینے کے ایکس رے میں دکھائے گئے 'تلچٹے' یعنی کاکروچ کا مشاہدہ کیا۔ایکس رے میں دکھایا گیا انسان کے پھیپھڑے کی جسامت کے برابر کا کاکروچ ہمیں عجیب سے لگا۔ ایک تو دنیا میں اتنا بڑا کاکروچ نہیں پایا جاتا، دوسرا یہ کہ اتنا بڑا کاکروج انسان کے منہ، ناک یا کان کے راستے انسانی پھیپھڑوں میں داخل نہیں ہوسکتا اور تیسرا یہ کہ جب ایکس رے کی شعاعیں انسان کی جلد، گوشت اور پٹھوں سے گذرسکتی ہیں تو کاکروچ کے جسم سے کیوں نہیں جبکہ اسکے اندر ہڈیاں بھی نہیں پائی جاتی۔ اور ایک اہم بات یہ کہ کسی شخص کو سینے میں درد ہونے پر اس کا ایکس رے نہیں بلکہ ای سی جی [ ECG ] نکالا جاتا ہے۔ اگر یہ خبر سچی ہوتی تو ملک کےتمام چھوٹے بڑے میڈیا اسے خوب پذیرائی دیتے۔ ہمیں تو یہ دعویٰ من گھڑت لگا۔
جب ہم نے گوگل کے ریورس امیج سرچ ٹول کی مدد سے وائرل تصویر کی حقیقی تصویر ڈھونڈنے کی کوشش کی تو ہمیں مختلف ممالک کے سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اسی نوعیت کے کچھ دعوے ملے۔مئی 2022 میں ایک ایکس صارف نے عربی میں وائرل ایکس رے امیج شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 'بنگلہ دیشی باشندے کے سینے میں نہیں بلکہ ایکس رے کی مشین کے کیمرے میں کاکروچ پایا گیا تھا۔'
اپریل 2025 میں 'تھریڈس' پر کئے گئے پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ 'کینیا کے سرکاری اسپتال میں سنگاپور کے سیاح کے سینے کے ایکس رے میں اسکے پھیپھڑوں میں بڑا سا کاکروچ دیکھا گیا۔'
مزید سرچ کرنے پر ہمیں حقیقی ایکس رے کی تصویریں ملی۔ اوریجنل تصویر، Radiopaedia.org نامی ایک آن لائن ویب سائیٹ سے لی گئی ہے جس پر ریڈیولوجی ماہرین اور دیگر طبی ماہرین مخصوص کیسز پر گفتگو کرتے ہیں۔
وائرل پوسٹ میں دکھایا گیا ایکس رے دراصل 'فرینک گئیلارڈ' نامی نیورو ریڈیالوجسٹ نے ریڈیو پیڈِیا نامی ویب سائیٹ پر 22 جنوری 2010 کو شئیر کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'یہ ایک 50 سالہ مرد کا نارمل ایکس رے ہے۔'
یہاں وائرل پوسٹ اور ریڈیوپیڈیا ویب سائیٹ پر دکھائے گئے ایکس ریز کا موازنہ کیا جاسکتا ہے۔
تحقیق اور میڈیا رپورٹ سے واضح ہوگیا کہ ہماچل پردیش کے سرکاری اسپتال میں مریض کے ایکس رے میں تلچٹا نظر آنے کا ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ دراصل ریڈیالوجی کی ویب سائیٹ سے لی گئی نارمل ایکس رے کی تصویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرکے اسے 2010 سے مختلف قومی باشندوں کے ایکس رے میں کاکروچ نظر آنے کے وائرل دعووں کے ساتھ مختلف ممالک اور زبانوں میں شئیر کیا جاتا رہا ہے۔ لہذا، وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ فرضی پایا گیا۔

