فیکٹ چیک: مسلم نوجوان کی خاتون پولیس افسر سے بدسلوکی کا اسکرپٹیڈ ویڈیو فرقہ وارانہ دعوے کے ساتھ وائرل
مسلم نوجوان اور خاتون پولیس افسر کا وائرل ویڈیو حقیقت پر مبنی نہیں بلکہ ایک اسکریپٹیڈ ویڈیو ہے جس میں تھانے میں پولیس کے سامنے ٹیچر پر حملہ کے بعد پولیس افسراور نوجوان کی گفتگو پیش کی گئی ہے

Claim :
تھانے میں مسلم نوجوان کی ایک خاتون پولیس افسر کے ساتھ مسلسل بدتمیزی کا واقعہFact :
یہ ایک اسکرپٹیڈ ویڈیو ہے جس میں تھانے میں پولیس کے سامنے ٹیچر پر حملہ کے بعد کا منظر پیش کیا گیا ہے
ملک کے مختلف پولیس تھانوں کے اندر اور باہر برہم عوام کو پولیس حکام کے ساتھ بحث وتکرار کرتے دیکھا جاتا ہے۔ ماضی میں پولیس کے ساتھ لوگوں کی دست درازی کے معاملے بھی دیکھے گئے ہیں۔
ان دنوں سوشل میڈیا پر ٹوپی پہنے ایک مسلم شخص اور اس کے ساتھی کی خاتون پولیس افسر کے ساتھ بدسلوکی کا ویڈیو وائرل ہورہا ہے۔ اس ویڈیو کو شئیر کرتے ہوئے صارفین دعویٰ کررہے ہیں کہ مسلم نوجوان نے خاتون افسر کی طرف سے مسلسل تنبیہ کے باوجود اسکے ساتھ بدتمیزی جاری رکھی۔ ایکس صارف نے ویڈیو کو شئیر کرتے ہوئے تلگو زبان میں لکھا کہ 'ان لوگوں کی جرائت تو دیکھو۔'
وائِرل پوسٹ کا لنک یہاں اور متن کا اسکرین شاٹ نیچے ملاحظہ کریں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اس وائرل ویڈیو کی جانچ پڑتال کے دوران پایا کہ یہ کسی پولیس تھانے کا حقیقی معاملہ نہیں بلکہ ایک ڈرامائی اور اسکرپٹیڈ ویڈیو ہے۔
ہم نے اپنی تحقیق کا آغاز کرنے سے پہلے وائرل ویڈیو کا بغور مشاہدہ کیا تو ہمیں اس میں دکھایا گیا کمرہ، درودیوار اور فرنیچر ایک عام پولیس تھانے کی اشیاء سے مخلتف لگے۔
ویڈیو میں مسلم نوجوان اور پولیس افسر کے درمیان کچھ منٹوں تک تکرار دکھائی گئی ہے۔ تھوڑے وقفہ کے بعد ٹوپی پہنے نوجوان کو پولیس اہلکار کو مبینہ طور پر ایک موٹی رقم رشوت کے طور پر دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے جسے وہ دینے والے کے چہرے پر دے مارتی ہے۔ نوجوان کی طرف سے مسلسل بدتمیزی سے پیش آنے پر خاتون افسر کو نے اپنا بیلٹ اتار کر ان دونوں کو سبق سکھانے کی کوشش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
پھر ہم نے اپنی جانچ پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ویڈیو کے کلیدی فریمس اخذ کئے اور یکے بعد دیگر ان فریمس کی مدد سے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔
اس ٹول کی مدد سے ملنے والے نتائج میں ہمیں ایک ویڈیو ملا جس میں ایک مرد پولیس اہلکار کو ٹوپی والے نوجوان کو کرسی پر بٹھاکر سمجھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور اس پر ایک اوورلے ٹکسٹ میں شامل ڈسکلیمر میں بتایا گیا ہیکہ 'یہ ویڈیو صرف منورنجن' کے لئے بنایا گیا ہے۔
جب ہم نے اپنی تحقیق آگے بڑھائی تو ہمیں وائرل ویڈیو کا اوریجنل ویڈیو ملا۔ اس ویڈیو کو 'امیت ڈکشت سوشل مسیج' نامی یوٹیوب چینل پر 21 ستمبر 2025 کو 'پولیس کے سامنے ٹیچر کی پٹائی' کے عنوان سے اپلوڈ کیا گیا تھا۔ ویڈیو کے آغاز میں ہندی زبان میں ڈسکلیمر شامل کرتے ہوئے بتایا گیا ہیکہ "ویڈیو میں دکھائے گئے نام، کردار، پیشے، مقامات اور واقعات فرضی ہیں، اور اگر ان کی مشابہت کسی حقیقی واقعے یا کردار سے ہو تو وہ محض ایک اتفاق ہوگا۔"
اس چینل پر ہمیں دوسرے ویڈیوز بھی ملے جن میں ان کرداروں کو مختلف واقعات کو ڈرامائی انداز میں پیش کرتا ہوا دکھایا گیا ہے۔
تحقیق سے واضح ہوگیا کہ مسلم نوجوان کی پولیس اہلکار کے ساتھ بدتمیزی کا ویڈیو اسکرپٹیڈ یوٹیوب ویڈیو کا ویڈیو کلپ ہے، جسے بغیر سیاق سباق کے فرقہ وارانہ رنگ دیکر مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر شئیر کیا جارہا ہے۔ لہذا، وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ فرضی پایا گیا۔

