فیکٹ چیک: کیا نیوزی لینڈ کے مقامی ماؤری باشندوں نے خالصتان کا جھنڈا پھاڑ کر بھارت کی حمایت کی؟ جانئے پوری حقیقت
وائرل ویڈیو کی تحقیق سے پتہ چلا کہ نیوزی لینڈ کے باشندوں نے خالصتان کے ساتھ ساتھ مذہب اسلام، ہندو مت، بدھ مت، فلسطین، اقوام متحدہ، ٹرانس جینڈر اور دیگر مذاہب و نظریات کے جھنڈوں کی بے ادبی کی۔

Claim :
نیوزی لینڈ کے ماوری باشندوں نے خالصتان کے جھنڈے کو پھاڑ کر بھارت کے موقف کی حمایت کیFact :
نیوزی لینڈ کے آکلینڈ شہر میں صرف خالصتان نہیں بلکہ کئی دیگر مذاہب کے پرچموں کی بے ادبی کی گئی
گذشتہ چند مہینوں سے نیوزی لینڈ میں خالصتان گروپ کے خلاف آواز بلند کی جارہی ہے۔ نومبر 2024 میں سوشل میڈیا پر آک لینڈ شہر میں ایک سفید فام شہری کا خالصتانیوں پر برہمی ظاہر کرنے کا ویڈیو وائرل ہوا تھا۔ اس ویڈیو میں نیوزی لینڈ کے شہری کو خالصتانیوں کو ملک سے نکل جانے کی مانگ کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
مقامی میڈیا کے مطابق، سفید فام شخص خالصتانیوں کو انکے ملک میں زرد خالصتانی پرچم لہرانے سے منع کرتا ہوا دیکھا گیا۔ یاد رہے کہ یہ واقعہ 17 نومبر 2024 کو پیش آیا تھا جب مقامی سکھوں کے ایک گروہ کی جانب سے "خالصتان ریفرنڈم" کے انعقاد کیلئے ریلی نکالی گئی تھی۔
اس درمیان، سوشل میڈیا پرنیوزی لینڈ کا ایک اور ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں صارفین دعویٰ کررہے ہیں کہ ملک کے ماؤری باشندوں نے خالصتان کے جھنڈے کو پھاڑ کر بھارت کی حمایت کی ہے۔ ویڈیو میں ایک شخص کو خالصتانی جھنڈا پھاڑتے اور اسے "دہشت گردی کی علامت" قرار دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
انگریزی دعوے کا اردو ترجمہ: " ماوری افراد نے #خالصتان کے خلاف #بھارت کی جدوجہد کی حمایت کی۔ نیوزی لینڈ کے مقامی باشندوں نے خالصتان کا جھنڈا پھاڑ دیا اور نیوزی لینڈ میں خالصتانی انتہا پسندوں کی مذمت کی۔ بھارتی وزیر اعظم نے اس تحریک کو اپنے ملک میں ایک دہشت گرد تحریک قرار دیا ہے۔ یہ لوگ دہشت گرد ہیں، نیوزی لینڈ کے مقامی مبلغ برائن تاما کی نے کہا۔ "
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں دیکھیں۔
وائرل پوسٹ کا اسکرین شاٹ یہاں ملاحظہ کریں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کی جانچ پڑتال کے بعد پایا کہ ویڈیو میں ماوری احتجاجیوں کی جانب سے صرف خالصتانی تحریک کا پرچم پھاڑے جانے کی خبر گمراہ کن ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہیکہ نیوزی لینڈ میں کسی بھی غیر ملکی مذہب کا پرچم نہیں لہرایا جانا چاہئے۔ تحقیق سے پتہ چلا کہ ویڈیو میں صرف خالصتان ہی نہیں بلکہ کئی مذاہب کے جھنڈے پھاڑے گئے۔
ہم نے وائرل ویڈیو کے کلیدی فریمس کی مدد سے گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں اس احتجاجی ریلی سے متعلق کئی ایک ویڈیوس ملے۔
اسی ریلی کے ویڈیو میں ماوری افراد کو ہندو مذہب کے علامتی نشان 'اوم' کے پرچم کو تار تار کرتا ہوا دکھایا گیا ہے۔ اس ویڈیو میں سیاہ لباس اور کالا چشمہ پہنا ہوا لیڈر متنازعہ مسیحی مبلغ برائن تاماکی ہے، جو مذہبی شدت پسندی کیلئے جانا جاتا ہے۔
یوٹیوب پر 21 جون 2025 کو اپلوڈ کردہ قریب 15 منٹ کے احتجاج کے اس ویڈیو میں نیوزی لینڈ کے بنیاد پرست عیسائی لیڈر اور ڈیسٹنی چرچ کے پادری برائن تاما کی قیادت میں ماوری مظاہرین کو تمام مذاہب حتی کہ فلسطین اور اقوام متحدہ اداروں کے پرچموں کو پھاڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اس ویڈیو کی تفصیل میں لکھا گیا ہیکہ" برائن تاماکی کس طرح عیسائی مذہب کو بدنام کررہے ہیں۔ افسوس ہے کہ وہ عیسائیت کو نفرت پھیلانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔"
برائن تاماکی کے 'ایکس' اکاونٹ پر ایمگریشن کے خلاف بے شمار پوسٹس پائے گئے۔ اس احتجاج سے متعلق نہ صرف انہیں نے مقامی عوام سے شرکت کی اپیل کی بلکہ مظاہرے کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے ٹوئیٹ کیا کہ، " ہوسکتا ہیکہ یہ عمل کچھ لوگوں کو ناگوار گزرے۔ لیکن ہم یہاں لوگوں کو خوش کرنے نہیں، بلکہ خدا کے حکم کی تعمیل کے لئے آئے ہیں۔ آج، ہم نے ان غیر ملکی نظریات اور جھوٹے مذاہب کی علامتوں کو اکھاڑ پھینکا جو نیوزی لینڈ پر قبضہ کر کے اسے بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم نے درج ذیل جھنڈوں اور نظریات کو تباہ کیا: اسلام، فلسطین، خالصتان، سکھ، بدھ مت، ہندو مت، اقوامِ متحدہ، عالمی ادارۂ صحت (WHO)، عالمی اقتصادی فورم (WEF)، بے دینی، رینبو (ہم جنس پرستوں کی علامت)، ٹرانس جینڈر، اور ہم یہیں نہیں رکے… [ نیوزی لینڈ کی سابق وزیر اعظم] جیسنڈا آرڈرن کا پوسٹر، مرکزی دھارے کا میڈیا ، جو اصل دہشت گرد ہے اور قوم کو جھوٹ بتاتا ہے۔ یہ نفرت نہیں تھی۔ یہ خدا کا حکم تھا کہ ان مذاہب کا سامنا کیا جائے۔"
15 جون 2024 کو آکلینڈ کی مرکزی کوئن اسٹریٹ پر منعقده اس مارچ میں برائن کے حامیوں نے ایک بینر اٹھا رکھا تھا جس پر لکھا تھا: “NZ’s official religion: Christianity”۔
اس مظاہرے کا مکمل ویڈیو یہاں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔
جب ہم نے اپنی تحقیق آگے بڑھائی تو ہمیں 'دی نیوزی لینڈ ہیرالڈ' نامی نیوز پورٹل پر اس مظاہرے کی رپورٹ ملی، جس میں بتایا گیا ہیکہ، "ڈیـسٹنی چرچ کے لیڈر برائن تاما کی نے کوئین اسٹریٹ پر [ایمان، جھنڈا اور خاندان کے عنوان سے] ایک مارچ کی قیادت کی جس میں یہ دعویٰ کیا کہ "نیوزی لینڈ میں غیر عیسائی مذاہب کا پھیلاؤ اب قابو سے باہر ہو چکا ہے۔"
اس مارچ کو "ایمان، جھنڈا اور خاندان" کے عنوان سے پیش کیا گیا ہے، جو نیوزی لینڈ میں امیگریشن اور غیر عیسائی مذاہب کے پھیلاؤ کے خلاف احتجاج ہے۔
اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہیکہ، برائن نے سکھ برادری کے بارے یہ دعویٰ کیا کہ "وہ ہمارا ملک، ہمارے کاروبار اور ہماری کمپنیوں پر قبضہ کررہے ہیں، اور اب تو وہ مقامی کیوی شہریوں کو ملازمت نہیں دیتے، بلکہ صرف اپنے لوگوں کو ملازمت پر رکھتے ہیں۔"
تحقیق سے پتہ چلا کہ وائرل ویڈیو میں متنازعہ مسیحی مبلغ برائن تاماکی کو مقامی ماوری طبقے کو 'غیرملکی' مذاہب کے خلاف اکساتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس احتجاجی میں مظاہرے میں قرین 500 افراد شامل ہوئے جن میں سے کچھ ماوری نوجوانوں نے پہلے دین اسلام کے پرچم کی بے حرمتی کی اور پھر خالصتانی، سکھ، ہندو، بدھ مت، دیگر مذاہب، عالمی ادارے اور میڈیا کے اداروں کے لوگوس کو پھاڑ کر اپنا احتجاج درج کیا۔
برائن تاماکی نے اپنی متنازعہ احتجاجی ریلی میں صرف خالصتانی پرچم ہی نہیں بلکہ کئی دیگر غیر عیسائی مذاہب کے جھنڈوں کی بھی بے ادبی کی۔ احتجاج کے ویڈیو کو صرف خالصتان مخالف پیغام کے طور پر پیش کرنا گمراہ کن ہے۔