فیکٹ چیک: کیا شرجیل امام نے تہاڑ جیل میں خودکشی کرلی؟ جانئے وائرل دعوے کی پوری حقیقت
وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ شرجیل امام نے تہاڑ جیل میں خودکشی کی، تاہم تحقیق سے یہ خبر جھوٹی اور من گھڑت ثابت ہوئی۔

Claim :
سی اے اے مخالف کارکن شرجیل امام نے تہاڑ جیل میں خودکشی کر لیFact :
شرجیل امام تہاڑ جیل میں زندہ ہیں اور خودکشی کی غیرمصدقہ خبریں وائرل کی جارہی ہیں
جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) اسکالر اور 2020 شہریت ترمیمی قانون مخالف مظاہروں کے روح رواں شرجیل امام کی تہاڑ جیل میں 2 ہزار سے زائد دنوں کی قید کی مخالفت کرتے ہوئے دہلی میں یونیورسٹی کی ایک تنظیم کی جانب سے سابرمتی ڈھابے پر "2015 دن ناانصافی کے" عنوان سے عوامی جلسہ منعقد کیا گیا، جس میں شرجیل امام کی رہائی اور تمام سیاسی قیدیوں پر عائد الزامات ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
یہ اجلاس "جے این یو یونائیٹڈ فار شرجیل امام" کے بینر تلے منعقد کیا گیا، جس میں ماہرینِ تعلیم، کارکنان، وکلا، اور صحافی شامل تھے، جنہوں نے شرجیل امام کی قید کی سخت مخالفت کی۔
2020 میں ملک کی راجدھانی دہلی میں سی اے اے مخالف تحریک کے دوران متنازعہ تقاریر کے سلسلے میں انہیں گرفتار کیا گیا تھا اور گذشتہ پانچ سال سے انسداد غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ (UAPA) کے تحت جیل میں ہیں۔
اس درمیان، سوشل میڈیا پر "علاحیدگی پسند شرجیل امام نے تہاڑ جیل میں خودکشی کرلی" کے بریکنگ نیوز متن کے مبینہ ٹی وی وی اسکرین گریب وائرل ہورہا ہے۔
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں۔
وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں،
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کی جانچ پڑتال میں پایا کہ ٹی وی نیوز کا وائرل اسکرین گریب من گھڑت ہے اور سی اے اے مخالف کارکن شرجیل امام نے خودکشی نہیں کی ہے۔
سب سے پہلے ہم نے شرجیل امام کی خودکشی سے متعلق موزوں کیورڈس کی مدد سے گوگل سرچ کیا تو ہمیں ایک بھی میڈیا رپورٹ یا یوٹیوب ویڈیو نہیں ملا جس میں یہ اہم خبر شامل کی گئی ہے۔
گوگل سرچ کے لنکس میں 'فری پریس جرنل' کا ایک مضمون بھی شامل تھا جس میں اس خبر کو جھوٹی بتایا گیا ہے۔ نیوز آرٹیکل کے مطابق، " قیاس آرائیوں کے بیچ کہ 2020 دہلی فسادات میں ملوث گرفتار اور قید طالب علم لیڈر شرجیل امام آنے والے بہار اسمبلی انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں، سوشل میڈیا پر متعدد پوسٹس سامنے آئی ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شرجیل نے تہاڑ جیل کے اندر خودکشی کر لی ہے۔"
تاہم حکام کی جانب سے اس حوالے سے کوئی باضابطہ تصدیق جاری نہیں کی گئی۔ اس دوران، [ایکس کے اے آئی چیاٹ بوٹ] "گروک" نے اس وائرل دعوے کی جانچ کی اور اسے "من گھڑت" قرار دیا ہے۔ ایک گرافک تصویر، جس میں شرجیل امام کی تصویر شامل ہے اور جسے متعدد صارفین نے شیئر کیا ہے، میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ "علیحدگی پسند شرجیل امام نے تہاڑ جیل کے اندر خودکشی کر لی۔"
جب ہم نے وائرل پوسٹ کی تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ ٹول کی مدد سے تلاش کیا تو ہمیں 20 فروری 2020 کا 'دکن ہیرالڈ' کا مضمون ملا جس میں 'پی ٹی آئی' کی اس حقیقی تصویر کو شامل کرتے ہوئے اس کے کیپشن میں لکھا گیا ہے، "شرجیل امام، جے این یو کے سابق طالب علم، کے شمال مشرقی ریاستوں سے متعلق پوچھ گچھ کیلئے آسام کرائم برانچ اور دہلی پولیس انہیں تہاڑ جیل سے گوہاٹی ریلوے اسٹیشن لاتے ہوئے۔ پی ٹی آئی"
"امام، کشن گنج ضلع کی بہادر گنج اسمبلی نشست سے الیکشن لڑنے پر غور کر رہے ہیں۔ بہار اسمبلی میں محمد انزر نعیمی اس حلقہ کے موجودہ نمائندہ ہیں۔ نعیمی نے 2020 میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ٹکٹ پر اس حلقہ سے کامیابی حاصل کی تھی۔ لیکن بعد میں وہ اپوزیشن جماعت راشٹریہ جنتا دل میں شامل ہو گئے۔"
چند ہفتے قبل، 'مسلم اسپیسس' نامی انفلوئنسر نے شرجیل امام بھائی 'مزمل امام' سے بات کی تھی تو انہوں نے تصدیق کی کہ انکے بھائی شرجیل 'اس بار اسمبلی الیکشن لڑیں گے' تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ وہ کس سیٹ سے انتخاب لڑیں گے۔
تحقیق کے دوران ہمیں کوئی معتبر ثبوت یا کسی قابلِ اعتماد ذریعے سے ایسی خبر نہیں ملی جو اس کی بات کی تصدیق کرے کہ شرجیل امام نے تہاڑ جیل کے اندر خودکشی کرلی ہے۔ 2020 دہلی فسادات اور سیڈیشن جیسے سنگین مقدمات کے سلسلے میں وہ تہاڑ جیل میں قید ہیں۔ انکے بھائی مزمل امام کے انسٹاگرام اکاونٹ پر بھی اتنی اہم خبر کا کوئی پوسٹ نہیں ملا۔ لہذا، ثابت ہوا کہ وائرل تصویر اور اس میں شامل متن من گھڑت پائے گئے
۔

