فیکٹ چیک: آسام کے نلباڑی میں بجلی چوری کے خلاف چھاپوں کا ویڈیو فرقہ وارانہ بیانئے کے ساتھ وائرل
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پولیس نے نلباڑی میں حجاب پہننے والوں کے گھروں پر بجلی چوری کے الزام میں چھاپہ مارا۔تاہم، جانچ پڑتال میں یہ دعویٰ گمراہ کن ثابت ہوا

Claim :
پولیس نے حجاب پہننے والوں کے گھروں پر بجلی چوری کے الزام میں چھاپہ مارکر بھاری مقدار میں الیکٹرانک آلات ضبط کر لئےFact :
آسام بجلی محکمہ کے عملے نے پولیس کی مدد سے نلباڑی کے مُکَلمُوعہ علاقے میں بجلی چوری کے خلاف گھروں پر چھاپے مارے۔ ملزمین کی مذہبی شناخت ظاہر نہیں کی گئی
آسام کی راجدھانی گواہاٹی میں دن بہ دن بجلی کی بڑھتی کٹوتی سے شہری پریشان ہیں، کیوں کہ اس سے انکی روزانہ کی زندگی متاثر ہونے لگی ہے۔ پہلے کبھی کبھار بجلی جایا کرتی تھی، اب یہ معمول بن چکا ہے ۔
یوں تو بجلی کے نہ ہونے سے کاروباری کو زیادہ دقت ہوتی ہے لیکن جو ملازم گھر سے کام کر رہے بجلی نہ ہونے سے مانو ان کا کام ٹھپ پڑجاتا ہے۔
دوسری جانب، آسام پاور ڈسٹریبیوشن کمپنی لمیٹڈ (APDCL) کا کہنا ہیکہ ڈسکام نے طویل مدتی بجلی کی خریداری کے معاہدے کر رکھے ہیں اور اس وقت انکے پاس بجلی کی وافر مقدار موجود ہے۔ اس لئے بجلی کی سربراہی مسدود ہونے پراسے ‘لوڈ شیڈنگ’ کہنا درست نہیں ہوگا۔
اس درمیان سوشل میڈیا سوشل میڈیا پر بجلی کے عملہ کی جانب سے چھاپہ ماری کا ویڈیو شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جارہا ہیکہ "پولیس نے حجابیوں کے گھر پر چھاپہ مارا کیوں کہ وہ بجلی کی چوری میں ملوث پائے گئے تھے۔"
دعویٰ:
Police raided homes filled with hijab's
Found TVs, refrigerators, geysers, fans, ACs, and even e-rickshaw batteries - All of them stolen.
Even electricity is stolen
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور اسکرین شاٹ یہاں ملاحظہ کریں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کی جانچ پڑتال کے بعد پایا کہ آسام کے بجلی محکمے کے عملے نے پولیس کی موجودگی میں یہ چھاپہ مار کارراوائی کی ہے جسے فرقہ وارانہ رنگ دیکر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
ہم نے وائرل پوسٹ میں دئے گئے ویڈیو کے کلیدی فریمس اخذ کئے اور گوگل ریورس امیج سرچ ٹول کی مدد سے اپنی جانچ پڑتال کا آغاز کیا لیکن ہمیں کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں ملا۔
چونکہ وائرل ویڈیو اور اسکے کیپشن میں مقام شامل نہیں پایا گیا اسلئے ہم نے کیپشن کے متن کی مدد سے گوگل سرچ کیا تو ہمیں ایک ایک ٹوئیٹ ملی جس میں بتایا گیا ہیکہ "نل باڑی، آسام میں پولیس نے گھروں پر چھاپے مارے اور بجلی چوری کے الزام میں الیکٹرانک آلات ضبط کر لئَے، جن میں ٹی وی، فریج، گیزر، پنکھے، اے سی حتیٰ کہ ای-رکشہ کی بیٹریاں بھی شامل تھیں۔ بجلی چوری کی جا رہی تھی۔ ملزمان کون تھے؟ تمام گھر حجاب کرنے والوں کے تھے۔"
پھر ہم نے وائرل ویڈیو میں شامل "ٹائمس8" کے کیورڈ کی مدد سے گوگل سرچ کیا تو ہمیں 17 جون کو اسی کے فیس بک پیج پر بجلی عملے کی چھاپہ مار کارروائی کا ویڈیو ملا۔ اس ویڈیو میں ایک اہلکار کو یہ کہتے ہوئے سنا اور دیکھا جاسکتا ہے کہ نل باڑی مُکَلمُوعہ علاقے میں بجلی کی چوری کی شکایتوں کے بعد ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے گھر گھر چھاپے مارے۔ اہلکاروں نے چھاپہ مارے گئے گھروں سے غیر قانونی طور پر بجلی کا استعمال کرنے والے تمام فریج، پنکھے اور دیگر برقی آلات ضبط کر لئے۔ خطے میں اسمارٹ میٹر لگائے جانے کے باوجود 1000 سے زائد غیر قانونی کنیکشنز ہیں۔"
ہم نے اپنی تحقیق جاری رکھی تو ہمیں "نیوز ناو" نامی یوٹیوب چینل پر اس برقی محکمہ کی چھاپہ مار کارروائی کی آسامی زبان میں رپورٹ ملی۔
ہمیں آسام کے دیگر معتبر میڈیا کے اداروں میں اس چھاپہ مار کارروائی سے متعلق کوئی مضمون نہیں ملا۔ آسام پاور ڈسٹریبیوشن کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے ریاست بھر میں بجلی کی چوری کے خلاف اکثر مہم چلائی جاتی ہے۔ چھاپہ مار کافرروائی کے دوران لا اینڈ آرڈر کو برقرار رکھنے کیلئے بجلی کا عملہ، پولیس سے مدد لیتا ہے۔ تاہم، اس خبر میں نہ تو کسی مسلم شخص یا حجاب یا برقعہ پوش خاتون کو دکھایا گیا ہے اور نہ ہی عملے نے ملزمین کے مذہب سے متعلق کوئی تبصرہ کیا ہے۔ لہذا، نل باڑی میں بجلی کے عملے کی چھاپہ مار کارروائی کو فرقہ وارانہ رنگ دیگر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔