فیکٹ چیک: جئے پور میں بی جے پی ایم ایل اے کی عدم گرفتاری پر دھرنے پر بیٹھے مسلمانوں کے خلاف لاٹھی چارج کا ویڈیو گمراہ کن دعویٰ کے ساتھ وائرل
جئے پور کے جوہری بازار میں جامع مسجد کی بے حرمتی پر بی جے پی کے رکن اسمبلی بال مکند کے خلاف مسلمانوں کے احتجاج اور پھر پولیس کی لاٹھی چارج کا ویڈیو پاکستان موافق نعرہ بازی اور لوٹ مار کی کوشش کے جھوٹے دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر وائرل کیا گیا

Claim :
بھارتی مسلمانوں نے پاکستان موافق نعرے لگاتے ہوئے جئے پور کے جوہری بازار میں لوٹ مار کی کوشش کی، جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیاFact :
جامع مسجد کی بے حرمتی پر بی جے پی رکن اسمبلی کے خلاف مسلمانوں کے احتجاج اور پولیس کی کارروائی کا ویڈیو گمراہ کن دعوے کے ساتھ شئیر کیا جارہا ہے
بھارت کی جانب سے'آپریشن سندور' کے تحت پاکستان اور پاکستان مقبوضہ کشمیر کے علاقوں میں ممنوعہ دہشت گرد تنظیموں کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں سے چند دن قبل سوشل میڈیا پر ایک راجستھان کے جئے پور شہر کا ایک ویڈیو خوب وائرل ہوا تھا۔ اس وائرل ویڈیو میں چند لوگوں کو دوڑتے ہوئے دکھاکر دعویٰ کیا گیا کہ "بھارتی مسلمانوں نے پاکستان موافق نعرے لگاتے ہوئے جئے پور کے جوہری بازار میں لوٹ مار مچانے کی کوشش کی جس پر پولیس نے انکے خلاف لاٹھی چارج کا استعمال کرتے ہوئے ہجوم کو منتشر کر دیا۔"
وائرل پوسٹ میں شامل کیپشن کا تلگو میں متن:
ఈరోజు మధ్యాహ్నం జైపూర్, భారతదేశం 📍పాకిస్తాన్కు అనుకూలంగా నిరసన తెలుపుతూ జైపూర్లోని జోహారీ బజార్ను దోచుకోవడానికి ప్రయత్నిస్తున్న భారతీయ ముస్లింలు.పోలీసులు ఈ
విషయాన్ని తమ చేతుల్లోకి తీసుకుని జనసమూహాన్ని చెదరగొట్టారు..
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں۔
وائرل پوسٹ کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال میں پایا کہ وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے میں کوئی سچائی نہیں ہے۔
سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کے کلیدی فریمس اخذ کئے اور پھر انکی مدد سے گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں کئی ایک نیوز آرٹیکلس اور سوشل میڈیا پوسٹس ملے جن میں سے 'مسلم میرر ڈاٹ کام' کی 26 اپریل 2025 کی ٹوئیٹ میں بتایا گیا ہیکہ "جئے پور میں جامع مسجد کے باہر بی جے پی کارکنوں پر پولیس نے لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔ ایک دن قبل، بھگوا پارٹی کے رکن اسمبلی بال مکند نے نعرے بازی کرتے ہوئے اپنے حامیوں کے ساتھ مسجد میں گھسنے کی کوشش کی تھی۔"
اس جانکاری کی مدد سے گوگل سرچ کرنے پر ہمیں 'کلیارین انڈیا' نامی انگریزی ویب سائیٹ پر ایک آرٹیکل ملا جس میں بتایا گیا ہیکہ "بی جے پی کے رکن اسمبلی بال مکند آچاریہ کی جانب سے جوہری بازار میں تاریخی جامع مسجد کی دیوار پر قابل اعتراض پوسٹر چپکانے اور اشتعال انگیز نعرے بازی کے بعد پولیس اور مسلم احتجاجیوں کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں جئے پور میں کشیدگی ہے۔"
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہیکہ، "جمعہ کے واقعے کے بعد ہفتہ کے روز مسلمانوں کی بڑی تعداد پراکوٹہ علاقہ میں جمع ہوئی اور ہوا محل حلقے کے ایم ایل اے کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے نعرے بازی کی، اس واقعے کی مذمت کی اور انصاف کا مطالبہ کیا۔ سوشل میڈیا پر بال مکند آچاریہ کی اشتعال انگیز سرگرمیوں کا ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے۔ ویڈیو میں انہیں اور ان کے حامیوں کو مسجد کے باہر جمع ہو کر نعرے لگاتے اور پوسٹر چپکاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔"
'دی ہندوستان گیزٹ' نامی ویب سائیٹ پر بھی اس واقعہ کو بیان کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہیکہ بال مکند نے کشمیر کے پہلگام میں 22 اپریل کو سیاحوں پر حملہ کے خلاف اپنا احتجاج درج کروایا۔
اس مضمون میں شامل ویڈیو میں بال مکند کو مسجد کی سیڑھیوں پر پاکستان مخالف پوسٹر چپکاتے ہوئے اور حامیوں کو نعرہ بازی کرتے دکھایا گیا ہے۔
اس معاملے کے بعد مسلمانوں نے 'مسجد کی بے حرمتی' پر احتجاج درج کروایا اور پولیس سے بی جے پی کے رکن اسمبلی کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ تاہم پولیس کی عدم کارروائی پر دوسرے دن مسلمانوں کے گروہ نے جوہری بازار پر دھرنا دیا اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کا استعمال کیا اور بازار میں مچی بھگدڑ کا ویڈیو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر گمراہ کن دعووں کے ساتھ وائرل کیا گیا۔
'انڈیا ٹوڈے' کے یوٹیوب چینل پر بھی اس واقعہ کی تفصیلی رپورٹ دیکھی جاسکتی ہے۔ اس ویڈیو کی تفصیل میں کہا گیا ہیکہ، "جئے پور کے پرکوٹہ علاقے میں اس وقت احتجاج پھوٹ پڑا جب بی جے پی کے ایم ایل اے بال مکند آچاریہ کی جانب سے جامع مسجد کے باہر مبینہ طور پر ’پاکستان مردہ باد‘ کا پوسٹر چسپاں کیا گیا۔ مسلم کمیونٹی ایم ایل اے کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہی ہے، اُن پر الزام ہے کہ وہ مسجد میں داخل ہوئے، پوسٹر لگایا اور نعرے بازی کی۔"
ایف آر نیوز آفیشئیل کے انسٹاگرام اکاونٹ پر وائرل ویڈیو کی صاف شفاف تصویریں دیکھ سکتے ہیں۔
جئے پور کی تاریخی جامع مسجد کی بے حرمتی پر بی جے پی کے رکن اسمبلی بال مکند کی عدم گرفتاری پر مسلمانوں نے جوہری بازار میں احتجاج منظم کیا جس پر پولیس نے انکے خلاف لاٹھی چارج کیا اور ہجوم کے منتشر ہونے کے ویڈیو کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر وائرل کیا گیا۔ لہذا، وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔