فیکٹ چیک: ڈی ایم کے لیڈر کی ہندی میں گفتگو کا ویڈیو گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل
ڈی ایم کے وزیر پون موڈی کی ہندی یا اردو میں گفتگو کا ویڈیو ہندی پالیسی کے خلاف پارٹی کے مؤقف کو لیکر گمراہ کن دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پر وائرل کیا جارہا ہے

Claim :
ڈی ایم کے لیڈر پون موڈی نے مسلم بچوں سے روانی سے ہندی میں بات چیت کی، حالانکہ ان کی پارٹی ہندی کے نفاذ کی مخالفت کرتی ہےFact :
ڈی ایم کے پارٹی نے تین لسانی پالیسی میں ہندی زبان کے جبرن نفاذ کی مخالفت کی ہے، نہ کہ خود زبان کی مخالفت
معروف اداکار کمل ہاسن نے حالیہ دنوں میں کننڑ زبان سے متعلق متنازعہ تبصرہ کرنے کے بعد ایک بار جنوبی ہند میں ہندی زبان کے نفاذ پر اپنا ردعمل دیا ہے۔ انہوں نے اپنی نئی فلم ' ٹھگ لائف' کی تشہیر کے موقع پر "ہندی کو لوگوں پر نافذ نہیں کیا جائے۔ اس عمل کے بغیر بھی ہم زبان سیکھیں گے۔ جہاں تک تعلیم کی بات ہے، کسی زبان کا نفاذ درست نہیں اسلئے کہ تعلیم کو آسان بنایا جانا چاہئے۔"
تمل ناڈو کی برسراقتدار DMK حکومت نے مسلسل قومی تعلیمی پالیسی (NEP) کے تحت متعارف کرائی گئی تین زبانوں کی پالیسی کی مخالفت کی ہے۔ پارٹی نے بارہا بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت پر "ہندی نافذ کرنے" کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے جسے مرکز نے مسترد کر دیا ہے۔
اس درمیان ایک پوسٹ (یہاں اور یہاں) سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کیا جا رہا ہے اور جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ "ڈی ایم کے، کے وزیر کے پون موڈی مسلم بچوں سے روانی کے ساتھ ہندی میں بات چیت کررہے ہیں جبکہ انکی پارٹی ہندی کے لزوم کی مخالفت کرتی ہے۔ یہ لوگ ہندی سے اسی وقت نفرت کرتے ہیں جبکہ اس سے انکے مفادات کو نقصان پہنچتا ہے۔ "
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں۔
وائرل پوسٹ کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کی جانچ پڑتال کے بعد پایا کہ ڈی ایم کے وزیر کی بچوں کے ساتھ کی گئی ہندی بات چیت کو گمراہ کن بیانئے کے ساتھ شئیر کیا گیا ہے۔
ہم نے وائرل دعوے کا آغاز کرتے ہوئے وائرل ویڈیو کے کلیدی فریمس اخذ کئے اورپھر انہیں ایک کے بعد دیگرے گوگل ریورس امیج سرچ ٹول کی مدد سے تلاش کیا تو ہمیں ڈی ایم کے لیڈر پون موڈی کے ایکس اکاونٹ پر 5 مارچ 2025 کا ایک پوسٹ ملا جس میں شامل تصویریں وائرل ویڈیو سے میل کھاتی ہیں۔ اس ٹوئیٹ میں شامل کیپشن میں لکھا گیا ہیکہ، "یہ تصویر تھیرو کوئیلور اسمبلی حلقہ میں آنگن واڑی بلڈنگ کے افتتاح کے موقع پر لی گئی ہے۔"
اس جانکاری کی مدد سے گوگل سرچ کیا گیا تو ہمیں اسی تاریخ کو 'دی کمیون میاگ' نامی انگریزی ویب سائیٹ پر 'ڈی ایم کے وزیر پون موڈی کی اردو بات چیت۔۔۔" کی سرخی کے ساتھ ایک مضمون ملا۔ اس آرٹیکل میں وائرل ویڈیو کی تصویریں شامل کی گئی ہیں
اس مضمون میں بتایا گیاہیکہ ڈی ایم کے کی جانب سے تین زبانوں کی پالیسی کی مخالفت کی جارہی ہے اور ایسے میں اسی پارٹی کے وزیر کی اردو میں گفتگو پر تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔
"آنگن واڑی کے افتتاح کے دوران، پون موڈی نے مسلم بچوں کے ایک گروپ سے پوچھا، "اردو معلوم؟ بولو" (کیا آپ اردو جانتے ہیں؟ بات کیجئے)۔ پھر انہوں نے "اچھا ہے" کہا اور بچوں سے مصافحہ کیا۔"
ہم نے اپنی تحقیق جاری رکھی اور وائرل ویڈیو میں دکھائے گئے تمل ٹی وی چینل 'پالیمر نیوز' کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر سرچ کیا تو ہمیں 4 مارچ 2025 کا ایکس پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ ملا جس میں وائرل ویڈیو سے ملتا جلتا کلپ پایا گیا۔ اس ویڈیو کے ساتھ شامل کیپشن میں لکھا گیا ہے "وزیر پون موڈی نے بچوں سے اردو میں بات کی اور آنگن واڑی مرکز کے افتتاح پر خوشی ظاہر کی ۔ مقام : ایڈاپالایم گاؤں، ویلوپورم۔"
ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہیکہ کسی ڈی ایم کے لیڈر نے 'ہندی' زبان کا استعمال کیا ہے۔ جنوری 2025 میں 'مشرقی ایروڈ' حلقہ میں انتخابی مہم کے دوران ڈی ایم کے، کے ورکروں نے 10 ہزار افراد پر مشتمل ہندی آبادی والے اندرا نگر، این ایم ایس کمپاؤنڈ، چنّا ماریامّن مندر روڈ، کونگالامّن مندر روڈ، اور ایشورن مندر کے علاقوں کے ووٹروں کی آسانی کیلئے ہندی زبان میں پرچے تقسیم کرتے ہوئے پارٹی امیدوار وی سی چندیرا کمار کو کامیاب کرانے کی اپیل کی تھی۔
ہندی زبان کے لزوم پر تمل ناڈو کی ریاستی حکومت اور مرکز کے بیچ تناو کے بعد رولنگ ڈی ایم کے کی سینئر لیڈر کنی موزھی نے تین زبانوں کی پالیسی کے متنازعہ مسئلے پر اپنی پارٹی کا مؤقف واضح کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی مخالفت "ہندی کے نافذ " کے خلاف ہے، نہ کہ خود زبان کے خلاف۔
این ڈی ٹی وی کو دئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا تمل اور ہندی ایک ساتھ زیر استعمال رہ سکتے ہیں تو کنی موزھی نے کہا تھا، "یقینی طور پر زبانیں ایک ساتھ زیر استعمال رہ سکتی ہیں"۔
مذکورہ بالا تحقیق اور میڈیا رپورٹس کی روشنی میں یہ واضح ہوگیا کہ برسراقتدار ڈی ایم کے پارٹی نے ہندی زبان کی مخالفت نہیں بلکہ تین لسانی پالیسی کے تحت اسکے جبرن نفاذ کی مخالفت کی ہے۔ پارٹی لیڈر پون موڈی کے مسلم بچوں کے ساتھ ٹوٹی پھوٹی اردو/ہندی میں بات چیت کے ویڈیو کو گمراہ کن بیانئے کے ساتھ شئیر کیا جارہا ہے۔ لہذا، وائرل پوسٹ میں ڈی ایم کے، کے ہندی سے متعلق مؤقف کے بارے میں دیا گیا بیانیہ گمراہ کن پایا گیا۔