فیکٹ چیک: بیشتر میڈیا اداروں نے کیرلہ کے ہم نام کارڈِیالوجسٹ کی تصویر دہلی دھماکہ کیس کے مشتبہ ڈاکٹرعارف کے گمراہ کن دعوے کے ساتھ کی وائرل
کیرلہ کے کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر عارف محمد کی تصویر غلطی سے دہلی دھماکے میں گرفتار میڈیکل طالب علم سے جوڑ کر شیئر کی گئی، جس کے باعث سوشل میڈیا پر گمراہ کن معلومات پھیلتی چلی گئی

Claim :
دہلی دھماکے کے معاملے میں یوپی اے ٹی ایس نے تصویر میں دکھائے گئے ڈاکٹر عارف کو کانپور سے گرفتار کیاFact :
کانپورسے گرفتار مشتبہ ملزم ڈاکٹرعارف کارڈیالوجی کا میڈیکل طالب علم ہے، مگر میڈیا نے غلطی سے کیرلہ کے کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر عارف محمد کی تصویر شیئر کی ہے اور کیرلہ کے ڈاکٹر کا دہلی واقعے سے کوئی تعلق ہیں
حالیہ دنوں میں دو کشمیری ڈاکٹر، ایک میڈیکل طالب علم اور اتر پردیش میں ایک اسسٹنٹ پروفیسر کو دہلی دھماکے کے پیچھے جیشِ محمد کے دہشت گرد نیٹ ورک سے مبینہ تعلقات کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔ دونوں نے فرید آباد کی الفلاح یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی تھی، جو دھماکے کے بعد جانچ ایجنسیوں کے دائرے میں ہے۔
اتر پردیش اینٹی ٹیررزم اسکواڈ کے مطابق، دہلی دھماکے کی حالیہ تحقیقات کے سلسلے میں کانپور کے ایک میڈیکل طالب علم کو حراست میں لیا گیا ہے۔ 32 سالہ ڈاکٹر محمد عارف گنیش شنکر ودیارتھی میموریل (جی ایس وی ایم) میڈیکل کالج میں ڈاکٹر آف میڈیسن (کارڈیالوجی) کے سال اول کا طالب علم ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق، اے ٹی ایس کی ٹیم نے نذیرآباد کے اشوک نگر میں عارف کے کرائے کے مکان کی تلاشی لی، اس کا موبائل فون اور لیپ ٹاپ فارنسک جانچ کے لئے ضبط کیا، اور اسے پوچھ گچھ کے لئے دہلی منتقل کیا گیا۔
'دیش بندھو' نام ہندی اخبار کے ایکس اکاونٹ پر 'ڈاکٹر محمد عارف' کی تصویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ "دہلی دھماکہ معاملہ میں یوپی کی اے ٹی ایس ٹیم نے کانپور سے ایک اور مشتبہ شخص، جس کا نام، ڈاکٹر محمد عارف، کو حراست میں لیا۔"
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی جانب سے شائع کیا جانے والے پنچہ جنیہ نامی ہفت روزہ میں بھی ڈاکٹر عارف کی تصویر کے ساتھ یہ خبر چھاپی گئی۔ اس قسم کا دعویٰ اے بی پی ماجھا نیوز چینل پر یہاں، یہاں اور یہاں دیکھا جاسکتا ہے۔
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور اسکرین شاٹ نیچے ملاحظہ کریں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے وائرل پوسٹ کی جانچ پڑتال میں پایا کہ کئی میڈیا کے ادارے اور سوشل میڈیا صارفین نے یو پی کی اے ٹی ایس کی جانب سے ڈاکٹر عارف کی گرفتاری کی خبر شیئر کرتے ہوئے ایسے نام والے ایک اور ڈاکٹر جو اتفاق سے کارڈیالوجسٹ ہیں، کی تصویر وائرل کر دی۔
تحقیق کا آغاز کرتے ہوئے ہم نے وائرل پوسٹ میں دکھائی گئی ڈاکٹر کی تصویر گوگل ریورس امیج سرچ ٹول کی مدد سے سرچ کیا تو ہمیں ایک ٹوئیٹ ملا۔ انڈین ڈاکٹر نامی ایکس صارف نے اس خبر سے متعلق 'ٹائمز ناو' کا ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے دہلی بم دھماکے کی جانچ میں ایک اور ڈاکٹر کی حراست پر تشویش ظاہر کی۔
چونکہ یہ یوزر صحت اور ڈاکٹروں سے متعلق اپڈیٹس شیئر کرتا ہے، اسلئے ہم نے اس کے ایکس پروفائیل کا تفصیلی جائزہ لیا تو ہم نے پایا کہ اگلے دن ہی اس یوزر نے اپڈیٹ دیا کہ دہلی بم دھماکے کی جانچ کے سلسلے میں ڈاکٹر عارف کی غلط تصویر شیئر کی گئی ہے۔ ایکس صارف نے کیرلہ کے ڈاکٹر عارف کی جانب سے دہلی معاملے سے اپنی لاتعلقی کا اظہار کرنے والا بیان بھی شیئر کیا۔
اس جانکاری کی مدد سے گوگل سرچ کرنے پر ہمیں کیرلہ کی KMCT میڈیکل کالج کے فیکلٹی ویب پیج ڈاکٹر عارف محمد کی تصویر اور انکی تعلیم ' ایم ڈی، ڈی ایم' کی جانکاری ملی۔
اسپتال کے انسٹاگرام پر ہمیں ڈاکٹر عارف کا تعارفی ویڈیو ملا۔ اس ویڈیو سے پتہ چلا کہ نیوز چینلوں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر وائرل ڈاکٹر عارف کی تصویر اس ویڈیو سے لی گئی ہے۔
کنہتھروائی میموریل چیریٹیبل ٹرسٹ (کے ایم سی ٹی) کیرلہ ریاست میں قائم ایک نمایاں تعلیمی اور صحت کا ادارہ ہے۔ اسے ڈاکٹر کے. اس ادارے کو طبی ماہر موئیدو نے قائم کیا تھا۔ ٹرسٹ کے زیر انتظام متعدد ادارے بشمول میڈیکل کالجز (جیسے کے ایم سی ٹی میڈیکل کالج)، انجینئرنگ کالجز اور دیگر پروفیشنل کالجز چلائے جاتے ہیں اور یہ ادارے کوزیکوڈ اور ملاپورم میں واقع ہیں۔
'دی نیو انڈین ایکسپریس' کے مطابق، "کارڈیولوجیکل سوسائٹی آف انڈیا (سی ایس آئی) کے کیرلہ چیپٹر نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں ڈاکٹر عارف محمد، کوزیکوڈ کے کارڈیالوجسٹ، کو حالیہ دہلی بم دھماکے کے واقعے سے غلط طور پر جوڑ کر پیش کئے جانے سے متعلق پورے بھارت میں جھوٹی اور گمراہ کن میڈیا رپورٹس کے پھیلاؤ کی مذمت کی گئی ہے۔ "
ڈاکٹر عارف کی تصویر کے غلط استعمال کے واقعے کو "انتہائی پریشان کن" قرار دیتے ہوئے سی ایس آئی کیرلہ کے صدر ڈاکٹر پی کے اسوکن، نے کہا کہ غلط معلومات کی غیرذمہ دار اشاعت کی وجہ سے "ایک معصوم ڈاکٹر، اُس کے خاندان اور طبی برادری کو شدید ذہنی صدمہ پہنچا ہے۔"
مزید تحقیق کرنے پر ہمیں انڈیا ٹوڈے کے ِیوٹیوب چینل پر 13 نومبر 2025 کو اپلوڈ کی گئی دہلی دھماکے کی جانچ کی ایک نیوز رپورٹ ملی جس میں گرفتار شدہ ڈاکٹر محمد عارف کے آدھار کارڈ کی تصویر دکھائی گئی ہے۔ ویڈیو میں 0.15 کے ٹائم اسٹامپ کے بعد سے عارف کی تصویر دیکھی جاسکتی ہے۔
کیرلہ کے ماتروبھومی اخبار نے خبر دی ہیکہ " کوزیکوڈ کے ایک معروف نجی اسپتال میں خدمات انجام دے رہے کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر عارف محمد نے میڈیا اداروں اور سوشل میڈیا پوسٹس میں دہلی بم دھماکے کے مقدمے میں انہیں ملزم کے طور پر غلط طریقے سے پیش کئے جانے کے خلاف کوزیکوڈ سٹی سائبر کرائم پولیس کو ایک شکایت سونپی اور اس پورے معاملے کی تفصیلی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
تحقیق اور میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر یہ واضح ہوگیا کہ دہلی دھماکے کی جانچ کے سلسلے میں کانپور کی (جی ایس وی ایم) میڈیکل کالج میں ڈاکٹر آف میڈیسن (کارڈیالوجی) کے سال اول کا طالب علم ڈاکٹر محمد عارف کی گرفتاری کی رپورٹنگ میں روایتی میڈیا اور سوشل میڈیا پر کیرلہ کی کے ایم سی ٹی اسپتال میں برسرروزگار انٹروینشنل کارڈیالوجسٹ ڈاکٹرعارف محمد کی تصویر کا غلط استعمال کرکے گمراہ کن خبر پھیلائی گئی ہے۔

