فیکٹ چیک: امریکی اسلحہ کی خریداری روک دئے جانے کے وائرل دعوے کو حکومت ہند نے 'جھوٹا اور من گھڑت' قراردیا
وزارت دفاع نے امریکی اسلحہ خریداری روکنے کی خبروں کو ’’جھوٹا اور من گھڑت‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام خریداری کے معاملات رائج طریقہ کار کے مطابق جاری ہیں۔

Claim :
بھارت نے امریکہ سے اسلحہ اور جنگی طیاروں کی خریداری روک دی ہےFact :
حکومت ہند نے وائرل دعوے کو ’’جھوٹا اور من گھڑت‘‘ قرار دیا ہے
امریکہ- بھارت کے بیچ دو طرفہ تعلقات میں انحراف کیلئے جون میں وزیر اعظم نریندر مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان فون پر ہونے والی 35 منٹ کی گفتگو اصل وجہ مانی جارہی ہے، بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے۔
جس کے بعد امریکی صدر نے بھارت پر پہلے 25 فیصد اور چند دن بعد اضافی 25 فیصد کا سخت ٹیرف لگا دیا اور بھارت کی معیشت کو “مردہ” قرار دیا۔
اس رپورٹ کے مطابق، مودی نے پاکستان کے ساتھ جنگ بندی میں بھارت کے کردار کو واضح کرتے ہوئے ٹرمپ کو خبردار کیا کہ وہ پاکستانی فوجی اسٹیبلشمنٹ کو وائٹ ہاؤس میں فوج کے سربراہ عاصم منیر کو مدعو کر کے قانونی حیثیت نہ دیں۔ ساتھ ہی نئی دہلی نے واشنگٹن کی کسی بھی ثالثی کی تجویز کو مسترد کر دیا اور مودی نے وائٹ ہاؤس کے دورے کی دعوت بھی ٹھکرا دی۔
دونوں ممالک کے بیچ دہائیوں پر محیط اسٹریٹیجک اعتماد کے لمحہ بہ لمحہ پٹری سے اترنے کے پس منظر میں سوشل میڈیا پر ایک خبر یہ کہتے ہوئے وائرل کی جارہی ہیکہ 'بھارت نے کہا ہیکہ وہ امریکہ سے اسلحہ کی خریداری بند کردیگا۔'
اس دعوے کی بنیاد عالمی خبررساں ادارہ 'روئیٹرز' کی وہ رپورٹ ہے جس میں بتایا گیا ہیکہ، " معاملے سے واقف تین بھارتی عہدیداروں کے مطابق، نئی دہلی نے نئے امریکی ہتھیاروں اور طیاروں کی خریداری کے اپنے منصوبوں کو روک دیا ہے۔"
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں۔
وائرل پوسٹ کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں۔
فیکَٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکَٹ چیک ٹیم نے وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کی جانچ پڑتال میں پایا کہ حکومت ہند نے امریکی اسلہ اور جنگی طیاروں کی خریداری کے اپنے منصوبوں سے متعلق کوئی بھی تحریری بیان جاری نہیں کیا۔
اپنی جانچ پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے موزوں کیورڈس کی مدد سے گوگل سرچ کیا تو ہمیں کئی معتبر میڈیا اداروں کے نیوز پورٹلس پر اس خبر سے متعلق حکومت ہند کی وضاحت ملی۔
'دی نیو انڈین ایکسپریس' کی 8 اگست کی رپورٹ کے مطابق، "وزارت دفاع نے جمعہ کے روز ایک خبر کی تردید کی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نئی دہلی، واشنگٹن سے اپنے اسلحہ خریدنے کے منصوبوں پر روک لگانے پر غور کر رہا ہے۔"
وزارتِ دفاع کے ذرائع نے کہا، "امریکہ سے دفاعی خریداری سے متعلق بات چیت روکنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، یہ جھوٹی اور من گھڑت ہیں۔ یہ بات واضح کی جاتی ہے کہ مختلف خریداری کے معاملات موجودہ طریقہ کار کے مطابق آگے بڑھائے جا رہے ہیں۔"
'ٹائمس آف انڈیا' کے یوٹیوب چینل پر بھی نئی دہلی کی وضاحت کو ویڈیو کی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔
: الجزیرہ' حکومت ہند کے بیان کو رپورٹ کرتے ہوئے لکھتا ہیکہ "
"جمعہ کو نیوز رپورٹ کی اشاعت کے بعد، بھارتی حکومت نے وزارت دفاع کی طرف منسوب کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا، جس میں مذاکرات میں وقفے سے متعلق خبروں کو "غلط اور من گھڑت" قرار دیا گیا۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ خریداری کا عمل "موجودہ طریقۂ کار" کے مطابق جاری ہے۔"
یاد رہے کہ روئٹرز نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا تھا کہ، " بھارت آنے والے دنوں میں اپنے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو واشنگٹن بھیجنے کا منصوبہ بنا رہا تھا تاکہ کچھ خریداریوں کے بارے میں اعلان کیا جا سکے، لیکن ذرائع کے مطابق یہ دورہ منسوخ کر دیا گیا ہے۔"
"روئٹرز پہلی بار یہ رپورٹ کر رہا ہے کہ جنرل ڈائنامکس لینڈ سسٹمز کی تیار کردہ اسٹرائیکر لڑاکا گاڑیوں اور ریتھیون اور لاک ہیڈ مارٹن کی تیار کردہ جیولن اینٹی ٹینک میزائلوں کی خریداری پر بات چیت ٹیرف (محصولات) کی وجہ سے معطل کر دی گئی ہے۔"
'آل انڈیا ریڈیو' کی ویب سائیٹ اور ایکس اکاونٹ پر بھی حکومت ہند کا بیان جاری کیا گیا ہے۔ "وزارت دفاع نے ان خبروں کو مسترد کر دیا جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارت نے امریکہ کے ساتھ دفاعی خریداری سے متعلق بات چیت کو روک دیا ہے۔ وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ رپورٹس جھوٹی اور من گھڑت ہیں۔ مزید وضاحت کی گئی کہ مختلف خریداری کے معاملات رائج طریقۂ کار کے مطابق آگے بڑھائے جا رہے ہیں۔"
اگرچہ امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں دراڑ اچانک آئی، لیکن اس رشتے میں پہلے بھی تناؤ موجود رہا ہے۔ لیکن حالیہ دنوں میں بھارت پر امریکہ کی جانب سے 50 فیصد ٹیرف [محصولات] عائد کئے جانے کے پس منظر میں اور تحقیق و سرکاری وضاحتی بیان کی روشنی میں یہ واضح ہوگیا نئی دہلی نے واشنگٹن سے جنگی اسلحہ کی خریداری پر روک نہیں لگائی ہے۔ حکومت نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ رپورٹس جھوٹی اور من گھڑت ہیں۔ لہذا، وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ فرضی پایا گیا۔

