فیکٹ چیک: اروند کیجری وال کی طرف منسوب دہلی الیکشن میں مسلمانوں کو رعایت دینے کا وائرل مکتوب فرضی ہے
سوشل میڈیا پر مسلم ووٹروں سے متعلق الیکشن کمیشن کے نام اروند کیجری وال کی جانب سے لکھا گیا مبینہ مکتوب فرضی ہے

Claim :
عآپ لیڈر اروند کیجری وال نے الیکشن کمیشن کو پولنگ کے دوران مسلم ووٹروں کو خصوصی سہولتیں دینے کی عرضی دیFact :
کیجری وال نے ای سی کو ایسا کوئی مکتوب نہیں لکھا
دہلی اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کا 'پھر لائیں گے کیجری وال' کا نعرہ کارگر ثابت نہیں ہوا کیوں کہ دہلی بی جے پی بازی مار لے گئی۔ بھلے ہی مرکز میں بھگوا پارٹی اقتدار میں ہے لیکن بھارت کی راجدھانی میں اقتدار حاصل کرنے کیلئے پارٹی کو 27 کا طویل انتظار کرنا پڑا۔
اس بیچ سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر ایک پوسٹ بڑے پیمانے پر شئیر کیا جارہا ہے اور اس کے ساتھ عام آدمی پارٹی کے کنوینر اور سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجری وال کی جانب سے لکھا گیا ایک خط شامل کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہیکہ کیجری وال نے الیکشن کمیشن کو لکھی چٹھی میں پولنگ کے دوران مسلم ووٹروں کو شناختی کارڈ سے مثتثنیٰ قراردینے اور انہیں ووٹ ڈالنے کیلئے زائد وقت دینے جیسی خصوصی سہولیات فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔
دعویٰ:
देखिए कैसे केजरीवाल #मुस्लिमो के लिए चुनाव आयोग से मांग कर रहा था कि
★मुस्लिमो को लाने ले जाने के लिए गाड़ी चलवाए
★मुसलमानों से id प्रूफ न मांगे जाए न उन्हें चेक किया जाए
★मुसलमानों के लिए वोटिंग टाइम 5 से 8 बजे तक किया जाए
यह एक छुपा हुआ देशद्रोही है
ترجمہ:
"دیکھیں کیسے کیجریوال مسلمانوں کے لیے الیکشن کمیشن سے مانگ کر رہے ہیں کہ
★مسلمانوں کو لانے لے جانے کے لیے گاڑیوں کا انتظام کیا جائے
★مسلمانوں سے شناختی کارڈ نہ مانگا جائے اور نہ ہی انہیں چیک کیا جائے
★مسلمانوں کے لیے ووٹنگ کا وقت 5 سے 8 بجے تک کیا جائے
یہ چھپا ہوا دشمن ہے ہمارے ملک کا۔"
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں،
وائرل پوسٹ کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال میں عآپ کے سربراہ کی جانب سے لکھے گئے اس مبینہ مکتوب کو فرضی پایا۔
اپنی جانچ پڑتال کے آغاز میں ہم نے سب سے پہلے اس مکتوب کا غور سے مشاہدہ کیا تو پتہ چلتا ہیکہ اس میں جو لہجہ اختیار کیا گیا ہے اور جس نوعیت کی درخواستیں کی گئی ہیں وہ کوئی بھی سیاسی پارٹی نہیں کرسکتی، کیوں کہ الیکشن کمیشن قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کسی مخصوص طبقہ کو اس طرح کی مراعات نہیں دے سکتا۔
دوسری بات یہ کہ اس وائرل خط میں روایت کے برخلاف تاریخ نہیں لکھی گئی ہے۔ اس خط کے فرضی ہونے کیلئے اتنا کافی ہے کہ ایک تو اس میں تاریخ نہیں گئی ہے اور دوسرا یہ کہ خط کے آغاز میں لفظ 'کل' کا استعمال کیا گیا ہے۔ کسی بھی آفیشئل مکتوب میں اس طرح 'کل' نہیں لکھا جاتا ۔اسکے ساتھ دن اور تاریخ بھی شامل کی جاتی ہے۔
ہم نے گوگل سرچ کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا اروند کیجری وال نے دہلی میں اسمبلی الیکشن کے تناظر میں انتخابی کمیشن کو ایسا کوئی مکتوب لکھا ہے تو ہمیں 2 فروری 2025 کو ANI News پر پوسٹ کردہ ایک ٹوئیٹ ملی جس میں چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار کے نام لکھے خط میں نئی دہلی اسمبلی حلقہ میں الیکشن سے قبل ' دہلی پولیس اور بی جے پی کے کارکنوں کی جانب سے عام آدمی پارٹی کے ورکروں کو دھمکی دینے اور ہراساں کرنے' کے بارے میں بات کی گئی ہے۔
مزید تحقیق کرنے پر ہمیں اسکرول ڈاٹ ان کا 3 فروری 2025 کا آرٹیکل ملا جس میں بتایا گیا ہیکہ، دہلی کے چیف الیکٹورل افسر نے کیجری وال کے خدشات پر مبنی مکتوب کے حوالے سے بیان دیا کہ 'عام آدمی پارٹی کے ورکروں' کی جانب سے ایسی کوئی تحریری شکایت درج نہیں ہوئی ہے۔
جب ہم نے اروند کیجری وال کے ایکس اکاونٹ کو سرچ کیا تو ہمیں 31 جنوری کا ایک پوسٹ ملا جس میں جمنا ندی کے پانی سے متعلق جاری تنازع پر الیکشن کمیشن کے نام کیجری وال کی طرف سے مبینہ طور پر تحریر کردہ خط شامل کیا گیا ہے۔ اس خط میں تاریخ اور عام آدمی پارٹی سربراہ کی دستخط بھی شامل کی گئی ہے۔
انٹرنیٹ پر مزید سرچ کرنے پر ہمیں 'آج تک' کی ویب سائیٹ پر عآپ کے لیڈر کا مکتوب ملا۔ 30 دسمبر 2024 کا یہ لیٹر آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے نام لکھا گیا تھا جس میں وہ اروند کیجری وال بی جے پی سے متعلق بھاگوت سے کچھ مشکل سوال کرتے نظر آتے ہیں۔
تحقیق اور میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر یہ واضح ہوگیا کہ اروند کیجری وال نے مسلم ووٹروں سے متعلق الیکشن کمیشن سے ایسی کوئی گذارش نہیں کی ہے۔ لہذا، وائرل پوسٹ میں کیا گیا دعویٰ فرضی اور گمراہ کن پایا گیا۔