فیکٹ چیک: کیا کشمیری اسکالر زبیر راتھر کی موت فوجی گاڑی سے تصادم کی وجہ سے ہوئی؟ جانئے پوری حقیقت
کشمیری اسکالر زبیر راتھر کی فوجی گاڑی کی ٹکر سے موت کا دعویٰ گمراہ کن ثابت ہوا

Claim :
کشمیری پی ایچ ڈی اسکالر زبیر راتھر کی موت فوج کی گاڑی کی ٹکر سے ہوئیFact :
زبیر راتھر کی موت ایک ناگہانی حادثہ تھی جسے فوجی گاڑی سے تصادم کے فرضی دعوے کے ساتھ جوڑ کر دکھایا جارہا ہے
جموں-سری نگر نیشنل ہائی وے پر سیری رامبن کے قریب ٹی2 ٹنل کے اندر ایک بس کے حادثے کا شکار ہونے کے نتیجے میں چار افراد، جن میں تین امرناتھ یاتری اور ایک کنڈکٹر شامل ہیں، معمولی طور زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر ضلع اسپتال رامبن منتقل کیا گیا، جہاں ان کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے۔ زخمیوں کا تعلق راجستھان سے ہے۔
اس درمیان سوشل میڈیا پر سڑک حادثے میں جاں بحق ایک کشمیریونیورسٹی کے پی ایچ ڈی اسکالر اور بانڈی پورہ کے اجس علاقہ کے ساکن زبیر راتھر کی تصویر شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جارہا ہیکہ "آرمی کی گاڑی سے ٹکر کے سبب زبیر راتھر کی موت ہوئی ہے۔"
نیوز پورٹل 'اردو پوائنٹ' نے 17 جولائی کی اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ، " کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پی ایچ ڈی سکالر دو روز قبل ضلع بانڈی پورہ کے علاقے سنبل میں بھارتی فوج کی ایک گاڑی کی دانستہ ٹکر سے شدید زخمی ہو گیا تھا اور سرینگر کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھا،جہاں وہ آج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا۔"
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور دعوے کا اسکرین شاٹ نیچے ملاحظہ کریں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کی جانچ پڑتال کے بعد پایا کہ زبیر کی موت، فوجی گاڑی سے آگے بڑھنے کی کوشش کے دوران ہوئی اور "آرمی کی گاڑی سے ٹکر کے سبب موت" کا دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔
ہم نے اپنی جانچ پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے موزوں کیورڈس کی مدد سے گوگل سرچ کیا تو ہمیں 'کشمیر ان ڈیپت' نامی انگریزی نیوز ویب سائیٹ پر 18 جولائی کا ایک مضمون ملا جس میں بتایا گیا ہیکہ، "بانڈی پورہ ضلع کےگاؤں اجس کے رہائشی 35 سالہ زبیر احمد راتھر، جو پی ایچ ڈی اسکالر اور تین لڑکیوں کے والد تھے، ایک سڑک حادثے میں چل بسے۔"
"پیر کی شام، زبیر، زِنپورہ گاؤں کے قریب ایک گاڑی کی ٹکر کے سے شدید زخمی ہو گئے تھے۔ پہلے انہیں کمیونٹی ہیلتھ سینٹر (CHC) سمبل میں شریک کیا گیا اور پھر ایس کے آئی ایم ایس صورہ، سری نگر منتقل کیا گیا، جہاں بدھ کی صبح وہ اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔"
تحقیق کے دوران ہمیں 'گریٹر کشمیر' کا 18 جولائی کا مضمون ملا جس میں رپورٹ کیا گیا ہیکہ، فوج نے زبیر کی ناگہانی موت سے متعلق سوشل میڈیا میں کئے جارہے دعووں کے جواب میں کہا کہ ایک تنگ راستے پر زبیر نے فوجی گاڑی کو اوورٹیک کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں انکی موٹرسائیکل کا پہیہ پھسل گیا اور وہ فوجی گاڑی سے ٹکرا گئی۔ تصادم کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے۔ فوجی عملے نے زخمی زبیر کو اسپتال پہنچانے میں ہر ممکنہ کوشش کی۔
13-آر آر کے آرمی کمانڈنگ آفیسر، جو مختلف یونٹس کی نگرانی کرتے ہیں اور مانسبل میں تعینات ہیں، نے گریٹر کشمیر کو بتایا، "ایک افسوسناک واقعہ ہے اور ہمارا یہ بیان حقائق پر مبنی ہے۔"۔ انہوں نے مزید کہا کہ، "ہم اس پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔"
اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہیکہ "حاجن پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) نے بتایا کہ انہوں نے اس معاملے میں ایف آئی آر نمبر 65/225 درج کی ہے، تاہم رپورٹ میں شامل دفعات کی تصدیق نہیں کی۔"
فیس بک پر 'وائس آف ترال' نامی پیج پر بھی اس حادثے کے بارے میں سرسری طور پر بتایا گیا ہے۔
تحقیق اور میڈیا رپورٹس کی روشنی میں یہ واضح ہوگیا کہ زبیر راتھر کی ناگہانی موت ایک سڑک حادثہ تھی جسے 'فوجی گاڑی سے تصادم کی وجہ سے پی ایچ ڈی اسکالر کی موت' کے دعوے کے ساتھ شئیر کیا جارہا ہے۔ جانچ پڑتال میں یہ دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔

