فیکٹ چیک: وزارت شہری ہوابازی نے اے آئی طیارے کا بلیک باکس بیرون ملک بھیجے جانے کی خبروں کی تردید کی
وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ حادثے کا کا شکار ایئر انڈیا طیارہ کے مقام سے برآمد شدہ بلیک باکس بھارت میں جدید لیاب سہولیات کی کمی کے باعث امریکہ بھیجا جا رہا ہے۔ تاہم، وزارت شہری ہوابازی نے ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیا

Claim :
آتم نربھر بھارت ایئر انڈیا طیارے کے حادثے کے مقام سے برآمد شدہ بلیک باکس تجزئے کیلئے امریکہ بھیج رہا ہےFact :
وزارت شہری ہوابازی نے بلیک باکس بیرون ملک بھیجے جانے کی خبروں کی تردید کردی
احمدآباد سے لندن جانے والے بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر (AI171)، کے سردار ولبھ بھائی پٹیل بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پرواز کے چند لمحوں بعد گرکر تباہ ہونے کے بعد حادثے سے متعلق کوئِی قیاس آرائیاں کی گئیں۔ حالیہ دنوں میں ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ائیر انڈیا کے چیئرمن این چندراشیکھرن نے کہا کہ حادثےکا شکار ہونے والے طیارے کا ایک انجن بالکل نیا تھا۔
ٹائمس ناو نیوز چینل کو دئے گئے انٹرویو میں چندراشیکھرن نے بتایا کہ "طیارے کے دائیں جانب کا انجن بالکل نیا ہے اور اسے مارچ 2025 میں لگایا گیا تھا۔ جبکہ بائیں انجن کی آخری بار سروس 2023 میں ہوئی تھی اور اس کا اگلا مینٹیننس کا معائنہ دسمبر 2025 میں ہونا تھا۔
ماہر تفتیش کار تباہ شدہ طارے کے ملبے سے ملے بلیک باکسز میں پرواز کے ریکارڈ شدہ ڈیٹا اور کاک پٹ آڈیو کو ڈی کوڈ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ پرواز کے آخری لمحات کو دوبارہ ترتیب دے کر حادثے کی وجہ معلوم کی جاسکے۔
اس درمیان سوشل میڈیا سوشل میڈیا پر ایک انگریزی اخبار کا تراشہ، جس میں غیرشناخت شدہ حکام کے حوالے سے دی گئی [اکنامک ٹائمس کی ] خبر، کو بنیاد بناکر یہ دعویٰ کیا جارہا ہیکہ "ایئر انڈیا کے حادثے کا بلیک باکس اب امریکہ بھیجا جائے گا کیونکہ بھارت میں ڈیٹا ریکوری کے وسائل موجود نہیں ہیں! کیا ہم اپنے ہی طیاروں کے بلیک باکس سے ڈیٹا نکالنے کے لیے امریکہ پر انحصار کر رہے ہیں؟ کیا 2025 میں بھی "آتم نربھر بھارت" صرف ایک نعرہ ہی رہ گیا ہے؟"
دعویٰ:
Air India crash के black box को अब अमेरिका भेजा जाएगा क्योंकि भारत में डेटा रिकवरी के संसाधन नहीं हैं!
हम अपने ही विमानों के black box से डेटा निकालने के लिए अमेरिका पर निर्भर हैं?
2025 में भी “आत्मनिर्भर भारत” सिर्फ नारे तक सीमित है?
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور اسکرین شاٹ یہاں ملاحظہ کریں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوے کی جانچ پڑتال کے بعد پایا کہ "تجزئے کیلئے بلیک باکس کو دوسرے ممالک بھیجے جانے" کی خبروں میں کوئی سچائی نہیں ہے وزارت شہری ہوبازی [ایم او سی اے] نے واضح کردیا ہیکہ حکومت ہند نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں لیا اور ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو (اے اے آئی بی)کی جانب سے طیارے کے حادثے کی باقاعدہ تحقیقات جاری ہیں۔
ہم نے وائرل پوسٹ میں دی گئی جانکاری کی مدد سے گوگل سرچ ٹول کیا تو ہمیں کچھ آرٹیکلس ملے جن میں بتایا گیا ہیکہ حکومت نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔
بزنس ٹوڈے کے مطابق، "وزارت شہری ہوا بازی نے ان خبروں کی تردید کی ہے جن میں بتایا گیا ہیکہ ایئر انڈیا کے طیارے کے حادثے سے ملنے والے بلیک باکس کو بیرونِ ملک بھیجا جا رہا ہے۔ بھارت کی وزارت شہری ہوا بازی کے تحت قائم شدہ "بلیک باکس لیب" میں حادثے کا شکار ایئر انڈیا پرواز AI-171 کے ملبے سے ملنے والے فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر اور کاک پٹ وائس ریکارڈر کا تجزیہ جاری ہے۔"
اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہیکہ "رواں سال اپریل میں مرکزی وزیر برائے شہری ہوابازی رام موہن نائیڈو نے نئی دہلی کے اُڑان بھون میں واقع طیارہ حادثہ تحقیقاتی بیورو (AAIB) میں جدید ڈیجیٹل فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر اور کاک پٹ وائس ریکارڈر (DFDR & CVR) لیبارٹری کا افتتاح کیا تھا۔"
جب ہم نے مزید گوگل سرچ کیا تو ہمیں 'روئیٹرس' کا مضمون ملا، جس میں بتایا گیا ہیکہ، "اے اے آئی بی کے ڈائریکٹر جنرل جی وی جی یوگاندھر نے روئٹرس کو ای میل کے ذریعے دیے گئے جواب میں کہا کہ "اکنامک ٹائمز" کی رپورٹ "حقائق کے اعتبار سے غلط" ہے، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں دیں۔
روئٹرس آگے لکھتا ہیکہ ای میل میں" عوام سے گزارش کی گئی کہ وہ اس "حساس" معاملے پر قیاس آرائیاں نہ کریں اور اس بات پر زور دیا گیا کہ حادثے کی تحقیقات مقامی حکام اور اداروں کے مکمل تعاون سے آگے بڑھ رہی ہیں۔"
اس معاملے میں اے این آئی نے وزارت شہری ہوا بازی کا بیان ٹوئیٹ کیا ہے۔ " بعض میڈیا اداروں میں یہ رپورٹ کیا گیا ہے کہ بدقسمت AI171 پرواز کا CVR/DFDR تجزئے اور معلومات کی بازیابی کیلئے بیرون ملک بھیجا جا رہا ہے۔ پرواز کے ریکارڈرس کو ڈی کوڈ کرنے کے مقام سے متعلق فیصلہ AAIB تمام تکنیکی، حفاظتی اور سیکیورٹی پہلوؤں کا مکمل جائزہ لینے کے بعد کرے گا۔ وزارت شہری ہوابازی تمام فریقین سے اپیل کرتی ہے کہ اس طرح کے حساس معاملات پر قیاس آرائی سے گریز کریں اور تحقیقاتی عمل کو اس سنجیدگی اور پیشہ ورانہ انداز میں آگے بڑھنے دیں جیسا کا ہونا چا ہئے۔ "
19 جون کو مرکزی وزیر رام موہن نائیڈو نے حفاظت، مسافروں کی سہولت اور ایئر لائن کی کارکردگی کے بارے میں ایم او سی اے کی جائزہ میٹنگ کی صدارت کی۔
وزارت، حادثے کا شکار طیارے سے متعلق جاری تحقیقات سے متعلق مکمل شفافیت کے لیے پرعزم ہے اور مسافروں کی حفاظت اور سہولت کے اعلیٰ ترین معیارات کے وسیع تر مفاد میں تمام لازمی پروٹوکول اور اصولوں پر عمل کرے گی۔
مذکورہ بالا نے میڈیا رپورٹس اور تفتیش سے پتہ چلا کہ حکومت ہند نے ائیر انڈیا کے تباہ شدہ طیارہ کے مقام سے برآمد بلیک باکس کو تجزیے کے لئے بیرون ملک بھیجنے کا ہنوز کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔ وزارت شہری ہوابازی نے اس ضمن میں سوشل میڈیا پر پھیلائی جارہی خبروں کی تردید کی ہے۔ لہذا، وائرل پوسٹ میں بلیک باکس سے متعلق کیا گیا دعویٰ گمراہ کن پایا گیا۔