فیکٹ چیک: ساکشی مہاراج کا2017 کا قبرستان سے متعلق متنازعہ تبصرہ گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل
ساکشی مہاراج کے قبرستان سے متعلق 2017 کے متنازعہ بیان کو حالیہ قرار دے کر دوبارہ وائرل کیا جارہا ہے، جانیں اس وائرل دعوے کی حقیقت ہماری تحقیق میں۔

Claim :
بی جے پی لیڈر ساکشی مہاراج نے کہا مسلمانوں کو بھی جلا دیا جانا چاہئےFact :
ساکشی مہاراج کے 2017 کے متنازعہ بیان کو حالیہ بیان بتاکر وائرل کیا جارہا ہے
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB) نے اعلان کیا ہے کہ وہ وقف (ترمیمی) ایکٹ کو واپس لینے تک ملک گیر احتجاج جاری رکھے گا۔ حالیہ دنوں میں کہ شہر حیدرآباد میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر دفتر دارالسلام پر منعقده عظیم الشان عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران تمام مقررین نے وقف (ترمیمی) ایکٹ کو غیر آئینی قرار دیا اور کہا کہ "مرکزی حکومت [مبینہ طور پر] مسلمانوں کی مذہبی شناخت کو مٹانے کی سازش کر رہی ہے، تاکہ ان کی مساجد، قبرستان، عیدگاہیں، درگاہیں اور دیگر وقف املاک چھین لی جائیں۔"
اس درمیان، سوشل میڈیا پر ایک دعویٰ بڑے پیمانے پر وائرل ہورہا ہے جس میں دعویٰ کیا جارہا ہیکہ 'بھارت میں مسلمان دشمن اقدامات کئے جارہے ہیں' اور اس پوسٹ کے ساتھ کولکاتہ کے مشہور اردو اخبار "اخبار مشرق" کا تراشہ شئیر کیا ہے جس کی سرخی ہے، "قبرستان کی ضرورت نہیں، مسلمانوں کی میّتوں کو بھی جلایا جائے۔"
'غزوہ ھند' نامی ایکس صارف نے اس پوسٹ کو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ، "سیکولر بھارت کا ایک رخ ۔۔ ویسے ہمارے ہاں کے انسانی حقوق والے اور یہاں کوئی چھوٹا واقعہ بھی ہو جانے پر چیخنے چلانے والے کبھی بھارت میں اس مسلمان دشمن اقدامات پر ہرگز نہیں بولیں گے۔"
وائرل پوسٹ کا لنک یہاں اور آرکائیو لنک یہاں ملاحظہ کریں۔
وائرل پوسٹ کا اسکرین شاٹ یہاں دیکھیں۔
فیکٹ چیک:
تلگو پوسٹ کی فیکٹ چیک ٹیم نے اپنی جانچ پڑتال میں پایا کہ 2017 کی خبر کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ دوبارہ وائرل کیا جارہا ہے۔
ہم نے وائرل پوسٹ کی جانچ پڑتال سے قبل، اس میں شامل "اخبار مشرق" کے تراشے کا مشاہدہ کیا تاکہ ہمیں اس سے کوئی جانکاری حاصل ہو۔ پوسٹ میں شامل اسکرین شاٹ کو بغور دیکھنے پر ہمیں اس کے حاشیئے پر اسکرین شاٹ کی تاریخ اور وقت معلوم ہوتا ہے کہ یہ اسکرین شاٹ یکم مارچ 2017 کو لیا گیا ہے۔ اخبار کے تراشے میں شامل ڈیٹ لائین میں ہم نے 28 فروری اور ایٹہ پایا۔ اسکے مضمون میں لکھا گیا ہیکہ، " یو پی چناو کے حتمی مرحلے کی جانب بڑھتے ہوئے بھگوا ٹولے کی اشتعال انگیزی اب انتہا کو پہنچنے لگی ہے۔۔۔۔۔۔۔ انتخابی ریلی میں نریندر مودی کے متنازعہ بیان کے بعد بھگوا ٹولہ جہاں کھل کر اشتعال انگیزی پر عمل پیرا ہوچکا ہے، اسی سلسلے کو دراز کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر اور رکن پارلیمان ساکشی مہاراج نے حد پار کردی ہے۔"
اس جانکاری کی مدد سے ہم نے گوگل سرچ کیا تو ہمیں کئ ایک ویڈیوز اور نیوز آرٹیکلس ملے۔
'ون انڈیا ہندی' کے یوٹیوب چینل پر 28 فروری 2017 کو اپلوڈ کئے گئے ساکشی مہاراج کے ویڈیو کی سرخی ہے، "قبرستان، شمشان پر ساکشی مہاراج کا متنازعہ تبصرہ"
اس ویڈیو کو بی جے پی ایم پی ساکشی مہاراج کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے "چاہے وہ قبرستان ہو یا شمشان، مُردوں کو جلا دینا چاہئے، کسی کو دفنانے کی ضرورت نہیں ہے۔"
یکم مارچ 2017 کو بی بی سی اردو پر اس خبر کو اس طرح پیش کیا گیا، سرخی۔ قبرستان کی ضرورت نہیں، سب مُردوں کو جلانا چاہیے: ساکشی مہاراج
ساکشی مہاراج نے کہا کہ "’وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ایک قبرستان کے ساتھ شمشان گھاٹ تعمیر کیا جائے گا۔ لیکن قبرستان بالکل تعمیر نہیں ہونے چاہییں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ملک کی تمام زمین اسی مقصد کے استعمال ہو گی اور کاشتکاری کے لیے کوئی جگہ نہیں بچے گی۔۔۔ کھیت نہیں رہیں گے۔"
دی ٹریبیون نے اس خبر کو یوں بیان کیا ہے۔ "متنازعہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج نے مسلمانوں کے لیے بھی شمشان کے استعمال کی حمایت کی۔ اُن کا کہنا تھا کہ قبرستان کے لیے زمین آہستہ آہستہ ختم ہو جائے گی، نہ رہنے اور نہ کھیتی کے لیے کوئی جگہ بچے گی۔"