فیکٹ چیک: کچرے (فضلے) کے خلاف پرانے احتجاج کو سماج وادی پارٹی کے بڑے اجتماع کے طور پر گمراہ کن طور پر پیش کیا گیا
دراصل اس ویڈیو میں مدھیہ پردیش میں یونین کاربائیڈ کے ویسٹ ڈسپوزل کے خلاف احتجاج کرنے والے لوگ دکھائی دے رہے ہیں۔ اس ویڈیو کو سماج وادی پارٹی کے قائدین سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے

Claim :
اس پوسٹ کو یہ دعویٰ کرتے ہوئے شیئر کیا جا رہا ہے کہ ویڈیو میں سماج وادی پارٹی کے قائدین دکھائی دے رہے ہیں۔Fact :
دراصل اس ویڈیو میں مدھیہ پردیش میں یونین کاربائیڈ کے ویسٹ ڈسپوزل کے خلاف احتجاج کرنے والے لوگ دکھائی دے رہے ہیں۔ اس ویڈیو کو سماج وادی پارٹی کے قائدین سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے
سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے اتر پردیش کی بی جے پی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے اداروں کو منظم طریقے سے ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جمعہ کو لکھنؤ میں ایس پی ہیڈکوارٹرز میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، یادو نے الزام لگایا کہ حکومت برطانوی نوآبادیاتی دور کی طرح "تقسیم کرو اور راج کرو" کی حکمت عملی اپنا رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مدرسوں کو بند کیا جا رہا ہے، زمینی ریکارڈز کی منتخب طور پر جانچ کی جارہی ہے، اور مسلم اداروں سے منسلک املاک پر بلڈوزر استعمال کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، "یہ اب صرف مسلمانوں تک محدود نہیں ہے، اب عیسائی اداروں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔"
اکھلیش یادو نے مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت کی طرف پیش رفت کا دعویٰ کر رہی ہے، جبکہ ان کے مطابق، لاکھوں سرکاری عہدے خالی ہیں — جن میں تعلیمی شعبے میں دو لاکھ سے زائد شامل ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ ، "کیا اسے ترقی یافتہ قوم کہا جا سکتا ہے جب ضروری خدمات عملے کی کمی کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہیں؟"
جاریہ سیاسی بحث کے درمیان، سوشل میڈیا پر ایک پریشان کن ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں کچھ افراد خود پر پٹرول چھڑک کر آگ لگاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس ویڈیو کو یہ دعویٰ کرتے ہوئے گردش میں لایا جا رہا ہے کہ ویڈیو میں موجود ایک شخص سماج وادی پارٹی کا رہنما ہے۔
فیکٹ چیک(Fact Check) :
یہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔ اصل ویڈیو بھوپال، مدھیہ پردیش سے ہے۔ دھار ضلع کے پیتھم پور کو بھوپال کے یونین کاربائڈ کے زہریلے فضلے کو ٹھکانے لگانے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ اس فیصلے نے تنازع کو جنم دیا، جس سے پیتھم پور میں وسیع پیمانے پر ہنگامہ آرائی ہوئی، جہاں دو افراد نے خود سوزی کی کوشش کی۔
اس واقعے کی جانچ پڑتال کے دوران ہمیں حال ہی میں اتر پردیش میں اس طرح کے کسی واقعے کے ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ اگر ایسا کوئی واقعہ پیش آیا ہوتا تو اسے میڈیا نے رپورٹ کیا ہوتا۔ مزید تصدیق کے لیے ہم نے اتر پردیش کے صحافی ’یوگیش کمار‘ سے رابطہ کیا۔ ان کے مطابق، "حال ہی میں اتر پردیش میں ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔ اگر ہوتا تو ہم یقیناً اس کی رپورٹنگ کرتے۔ ویڈیو پرانی لگتی ہے یا شاید اتر پردیش سے متعلق نہیں ہے۔"
اس بارے میں مزید تحقیق کرتے ہوئے جب ہم نے ریورس ایمیج سرچ کیا تو ہم نے پایا کہ 4 جنوری 2025 کو دی انڈین ایکسپریس میں ایک مضمون، "ایم پی: یونین کاربائڈ پلانٹ کے فضلے کے ڈمپنگ کے خلاف احتجاج کے دوران دو افراد زخمی" شائع ہوا تھا۔
اس مضمون کے ساتھ ایک تصویر بھی پبلش کی گئی جو وائرل ہونے والی ویڈیو کے ایک فریم سے کافی مشابہت رکھتی ہے۔ جب ہم نے دونوں کا موازنہ کیا تو معلوم ہوا کہ یہ ایک ہی واقعے سے ہیں۔
مضمون میں دی انڈین ایکسپریس نے ذکر کیا کہ بھوپال کے یونین کاربائڈ پلانٹ کے 337 میٹرک ٹن زہریلے فضلے کو پیتھم پور کی ایک منتخبہ جگہ میں جلانے کے خلاف احتجاج کے دوران دو افراد کو جلنے سے زخمی ہونے کی وجہ سے ہسپتال منتقل کیا گیا۔ اس سے تصدیق ہوتی ہے کہ وائرل ویڈیو مدھیہ پردیش سے ہے، نہ کہ اتر پردیش سے۔
متعلقہ کی وورڈس کے ساتھ تلاش کرنے پر ہمیں معلوم ہوا کہ کئی میڈیا آؤٹ لیٹس نے اسی معلومات کو شائع کیا تھا۔
4 جنوری 2025 کو، دی ہندو نے شائع کیا کہ 3 جنوری 2025 کو دو افراد نے خود سوزی کی کوشش کی، جس کے بعد وہ زخمی ہوئے، جب مدھیہ پردیش کے پتھم پور صنعتی قصبے میں بھوپال گیس سانحے کے یونین کاربائڈ فیکٹری کے زہریلے فضلے کو ٹھکانے لگانے کے لیے منتقل کرنے کے ایک دن بعد بند کا اعلان کیا گیا۔
این ڈی ٹی وی نے اسی طرح رپورٹ کیا کہ ’مدھیہ پردیش کے پیتھم پور میں یونین کاربائڈ فیکٹری کے خطرناک فضلے کے ٹھکانے کے خلاف احتجاج کے دوران دو افراد نے خود کو آگ لگائی۔ زخمی ہونے والے افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا‘۔
اسی طرح دی اکنامک ٹائمز نے شائع کیا کہ جمعہ کو مدھیہ پردیش کے پیتھم پور میں 337 ٹن یونین کاربائڈ فضلے کے ٹھکانے کے خلاف بند کے اعلان کے دوران دو افراد نے اپنے جسموں پر کوئی مائع ڈال کر خود کو آگ لگائی، جس کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا۔
نتیجہ:
لہٰذا، یہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔ وائرل ویڈیو اتر پردیش کا نہیں بلکہ بھوپال، مدھیہ پردیش کا ہے۔ اس ویڈیو میں دراصل، دھار ضلع کے پیتھم پور میں یونین کاربائڈ کے زہریلے فضلے کے ٹھکانے کے خلاف احتجاج کو دکھایا گیا ہے، جس کے دوران دو افراد نے خود سوزی کی کوشش کی۔